کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 348
’’بیشک اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں یہ سورت پڑھ کر سناؤں : ﴿لَمْ یَکُنْ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ﴾[1]
مراد تبلیغ کے لیے پڑھنا تھا تعلیم کے لیے نہیں ۔جب کہ مشرکین میں بھی ابی بن خلف نامی انسان تھاجسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن اپنے ہاتھ سے قتل کیا ؛ اس کے علاوہ کسی کو آپ نے اپنے ہاتھ سے قتل نہیں کیا ؛اورفرمایا :
’’ بروز قیامت سب سے زیادہ سخت عذاب اس انسان کو ہوگا جس نے کسی نبی کوقتل کیا ہو یا پھر اسے کسی نبی نے قتل کیا ہو۔‘‘[مسند أحمد۵؍۳۳۲؛ تحقیق أحمد شاکر]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے کا نام ابراہیم رکھا۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کے نام ابوبکر و عمر رکھے۔
خلاصۂ کلام! اسم علم کافر اور مسلمان کے مابین مشترک ہوتا ہے۔ جیسا کہ یہود و نصاری بھی ابراہیم‘ موسی ‘ اسحق اوریعقوب نام رکھتے ہیں ۔اورمسلمان بھی یہ نام رکھتے ہیں ۔کافر کا کوئی نام رکھ لینے میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی وجہ سے اس نام کو سرے سے ترک کر دینا واجب ہوتا ہو۔ اگر فرض کرلیا جائے کہ یہ صحابہ کرام کافر تھی ۔ العیاذ باللہ ۔ جیسا کہ یہ لعنتی بہتان تراش بکواس بکتے ہیں ؛ تو پھر بھی ان اسماء میں کوئی ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے ان ناموں کا ترک کرنا واجب ہوتا ہو ‘ بلکہ یہ جہالت اور تعصب کی انتہاہے۔
٭ اگر یہ کہا جائے کہ یہ لوگ ان اسماء سے اس لیے نفرت کرتے ہیں کہ ان کا مسمیٰ اہل سنت ہے ۔
٭ تواس کے جواب میں کہا جائے گا کہ : یہ لوگ انسان کا مذہب جانتے ہوئے بھی اسے اس نام سے مخاطب نہیں کرتے۔ بلکہ اسے کوئی دوسرا نام دیتے ہیں ۔ایسا ان اسماء سے انتہائی نفرت کی وجہ سے کرتے ہیں ۔ان کے تعصب اور جہالت کی انتہاء یہ ہے کہ جب کسی ایسے انسان کو دیکھتے ہیں جس کا نام علی ‘ یا جعفر یا حسن ‘یا حسین ہو تو اس کی عزت و احترام پیش پیش رہتے ہیں ۔ حالانکہ ایسا انسان کبھی تو بالکل فاسق و فاجر ہوتا ہے ‘ اور کبھی وہ اہل سنت ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اہل سنت و الجماعت یہ نام رکھتے ہیں ۔ ان کی یہ تمام تر حرکات انتہائی تعصب اور جہالت کی وجہ سے ہیں ۔
۵۔ ان کے تعصب اور جہالت کی انتہاء یہ ہے کہ رافضی تمام بنو امیہ سے نفرت کرتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں بعض لوگ ایسے تھے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے۔
حالانکہ بنو امیہ میں بہت سارے نیکوکار صالحین بھی تھے جو کہ فتنہ کا دور شروع ہونے سے پہلے ہی انتقال کر گئے تھے۔ بنو امیہ وہ لوگ تھے جن میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمال سب سے زیادہ تھے ۔جب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ فتح کیا تو:
۱۔ عتاب بن اُسیدبن ابو العاص بن امیہ اموی رضی اللہ عنہ کو حاکم مکہ مقرر کیا؛ جو کہ روئے زمین کا سب سے محترم گوشہ ہے۔[2]
[1] البخاری ۶؍۱۷۵ ؛ کتاب التفسیر ؛ سورۃ لم یکن ....بروایۃ أنس بن مالک
[2] سنن نسائی، کتاب الاذان، باب کیف الاذان(ح:۶۳۳)، سنن ابن ماجۃ۔ کتاب الاذان۔ باب الترجیع فی الاذان(ح:۷۰۸)، و کتاب التجارات، باب النھی عن بیع ما لیس عندک (ح:۲۱۸۹)۔