کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 347
دینار سے ۔ ان میں سے بعض معدودات محمود ہوتے ہیں اور بعض مذموم ۔
۳۔ پس ان جاہلوں کا گنتی کے یہ اعداد اپنی زبان پر لانے سے نفرت کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے یہ لوگ ان سے بھی نفرت کرتے ہیں جن کے نام ان لوگوں کے ہم نام ہوں جن سے یہ بغض رکھتے ہوں ۔ جیسا کہ یہ لوگ ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے کی وجہ سے ان لوگوں سے بھی نفرت کرتے ہیں جن کے نام ان صحابہ کرام کے اسماء پر رکھے گئے ہوں ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایسے لوگ بھی تھے جن کے ہم نام لوگ کفار میں بھی موجود تھے۔جیسا کہ ولید بن ولید۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نماز میں دعا ئے قنوت میں یوں دعا کیا کرتے تھے:
((اللہم أنجِ الولِید بن الولِیدِ وسلمۃ بن ہِشام [وعیاش بن أبِی ربِیع] والمستضعفِین مِن المؤمِنِین۔))[1]
’’اے اللہ ولید بن ولید کو اور سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابی ربیع اور کمزور مسلمانوں کوکفار سے نجات دے۔‘‘
بیٹا ولید مومن اور متقی انسان تھا جب کہ اس کا باپ ولید کافر اور بد بخت ترین انسان تھا۔ ایسے کفار قریش میں عقبہ بن ابی معیط بھی تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((رأیت کأني فی دار عقبۃ بن رافع وأتینا برطب من رطب ابن طاب۔ فأولت أن الرفعۃ لنا فی الدنیا والعاقبۃ فی الآخرۃ وأن دیننا قد طاب۔))[2]
’’رات میں نے دیکھا گویا ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں ۔ اور ہمارے پاس ابن طاب کی تازہ تر کھجوروں میں سے رطب لائی گئی۔ میں نے اس کی یہ تعبیر و تاویل کی کہ دنیا کی بلندی ورفعت ہمارے لیے ہے: اور آخرت میں عاقبت اورعمدہ انجام بھی ہمارے لیے ہیں اور بیشک ہمارا دین پاکیزہ اور عمدہ ہوگیا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی بن ابی طالب کے لیے دعا کیا کرتے تھے۔اور کفار میں علی بن امیہ بن خلف بھی تھا جو کہ بدر کے دن اپنے والد کے ساتھ حالت کفر میں قتل ہوا۔
صحابہ کرام میں سے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بھی تھے جو کہ شاعرِ نبی تھے۔اور کعب بن اشرف کافرنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی اذیت پہنچائی کہ آپ نے حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو اسے قتل کرنے کے لیے بھیجا۔صحابہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے۔جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
[1] صحیح بخاری:ح ۷۷۰؛ کتاب التفسیر ؛ تفسیر سورۃ البقر ؛ مسلم ۱؍۴۶۶ ؛ کتاب المساجد باب استحباب القنوت فی جمیع الصلاۃ ؛ سنن ابي داؤد ۲؍۹۲ ؛ کتاب الصلاۃ؛ باب القنوت ]
[2] مسلم ۴؍ ۱۷۷۹ ؛ کتاب الرؤیا؛ باب رؤیا النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؛ سنن ابوداؤد: ۴؍ ۴۱۸ ؛ ۱۶۱۹؛ کتاب الادب ؛ باب ما جاء في الریاء۔