کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 331
توبھی اس کے باوصف شیعہ کے ان ائمہ اطہار سے بدر جہا بہتر ہیں جن پر وہ اعتماد کرتے ہیں ۔اور اس امام سے بھی بڑھ کر ہیں جو بے حقیقت اور معدوم ہے۔ جہاں تک باقی ائمہ کا تعلق ہے جوکہ موجود تھے ۔تواہل سنت بھی ان کی اتباع ایسے ہی کرتے ہیں جیسے ان جیسے دوسرے لوگ اپنے ائمہ کی اطاعت کرتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ فریقین کے ائمہ کی اطاعت کرنے والا اس شخص سے بہتر ہے جو صرف ایک ہی فریق کے اماموں کا اطاعت گزار ہو۔ اس لیے کہ روایت و درایت کا نام علم ہے اور اس میں جس قدر بھی علماء ہوں گے اور ان میں باہم اتفاق و اتحاد پایا جائے گا تو وہ اولیٰ بالاتباع ہوگا۔ شیعہ کے یہاں جو خیر بھی موجود ہے اہل سنت اس میں برابر کے شریک ہیں ، مگر جو خیر اہل سنت کے یہاں پائی جاتی ہو شیعہ اسے حاصل کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ دسواں جواب:....یہ ہے کہ رافضی نے جو دلیل پیش کی ہے اہل سنت اس پراس سے سخت اور شدیدترین دلیل سے معارضہ کر سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ سعید بن مسیب، علقمہ، اسود، حسن بصری، عطا بن ابی رباح، محمد بن سیرین، مطرف، مکحول، قاسم بن محمد، عروہ بن زبیر، سالم بن عبداﷲ اور دیگر تابعین و تبع تابعین(رحمہم اللہ)سب ائمہ دین میں شمار ہوتے ہیں ۔دینی امورمیں جس طرح ان کی اطاعت کی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی بادشاہوں کی اطاعت بھی ان امور دین میں کی جاتی ہے جہاں پر ان کی ضرورت ہو۔ ان کے ساتھ ساتھ علی بن حسین اور ان کا فرزند نیز جعفر بن محمد وغیرہم بھی یکساں طور پر اہل سنت کے اماموں میں شامل ہیں ۔ قصہ مختصر ! شیعہ علم و زہد سے بہرہ ور جس امام کی بھی اطاعت کرتے ہیں اہل سنت اس میں ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں ۔ اور اس کے پہلو بہ پہلو اپنے ائمہ کے بھی تابع فرمان ہیں جو علم و زہد میں شیعہ کے اماموں سے بڑھ کر تھے۔ بفرض محال اگر اہل سنت نے معاصی کا ارتکاب کرنے والے کسی شخص کو امام بنانے کی غلطی کا ارتکاب کیا تو شیعہ نے اس سے بھی بدتر شخص کو امام مقرر کر لیا۔ پس جن امور میں ائمہ کی اطاعت کرنی ہے ‘ اہل سنت والجماعت ان امور میں ائمہ عدل کے پیروکار ہیں ۔ اور ظلم و جور کے امور میں ائمہ ظلم کی اتباع سے بہت دور بہت دور ہیں ۔اس سے یہ حقیقت واضح ہوئی کہ اہل سنت نے ظالم خلفاء کی اطاعت صرف ان باتوں میں کی تھی، جو ظلم و معصیت نہ تھیں ، بنا بریں اہل سنت بہر کیف روافض سے افضل ہوئے۔ گیارہواں جواب:....شیعہ مصنف کا یہ قول کہ ’’ اﷲتعالیٰ ہمارے اور اہل سنت کے درمیان فیصلہ فرمائے گا؛ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔‘‘ اس کے جواب میں اس امامی شیعہ سے کہا جائے گا کہ: دلائل و براہین کی بنا پر اﷲتعالیٰ نے یہ فیصلہ دنیا ہی میں کر دیاہے، مزید برآں اہل سنت قوت و شوکت کے اعتبار سے بھی ہمیشہ شیعہ پر غالب رہتے ہیں گویا اہل سنت کا یہ غلبہ دو گونہ ہے: ۱۔ حجت و برہان کے اعتبار سے۔ ۲۔ سیف و سنان کے بل بوتے پر، جس طرح رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین باقی ادیان کے مقابلہ میں غالب ہوا تھا۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :