کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 281
آتیں ،اور ایسی باتیں بھی وجود میں آجاتی ہیں ‘ جن کا اللہ تعالیٰ کوئی ارادہ نہیں کرتا۔ ان کے خیال میں آیت قرآنی اسی قبیل سے ہے: ﴿ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا﴾ (الاحزاب ۳۳) ’’اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اے نبی کے گھر والیو!تم سے وہ(ہر قسم کی)گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔‘‘ آیت تطہیرکا مطلب یہ ہے کہ اگر اہل بیت شرعی اوامر و احکام پر عمل پیرا ہوں گے اور محرمات سے باز رہیں گے تو ان کو پاک کر دیا جائے گا۔اگر ایسا نہیں کریں گے تو انہیں پاک نہیں کیا جائے گا۔ان لوگوں [معتزلہ اور شیعہ قدریہ] کایہ بھی کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے افعال کا خالق نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو پاک کرنے اور ان سے نجاست کے دور کرنے پر قادر نہیں ہے۔ جب کہ تقدیر کا اثبات کرنے والے کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ ان تمام امور پر قادر ہے۔جب اللہ تعالیٰ انہیں افعال کا بجالانا اور ممنوعات کا ترک کرنا الہام کردے تو ان کے لیے پاکی حاصل ہوجائے گی؛ اور ان سے نجاست ختم کردی جائے گی۔ گویا ان کی تطہیر ان کے اپنے ارادوں اور افعال سے وابستہ ہے۔ وہ دلیل جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا آیت امر ہے خبر نہیں ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے کہ آپ نے حضرت علی ، فاطمہ، اور حسن و حسین رضی اللہ عنہم کو چادر میں چھپا لیا، اور فرمایا: ’’ اے اﷲ ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں تو ان سے بھی نجاست کو دور کر کے ان کو پاک کر دے۔‘‘ [1] [اس حدیث سے پتہ چلا کہ اﷲتعالیٰ نجاست کو دور کرنے اور پاک و صاف کرنے پر قادر ہے۔ نیز معتزلہ کے عین برخلاف یہ بھی ثابت ہوا کہ اﷲتعالیٰ افعال العباد کا خالق ہے، مندرجہ ذیل آیت سے یہ بھی امر مستفاد ہوتا ہے، کہ مذکورۃ الصدرآیت میں حکم دیا گیا ہے، خبر نہیں بیان کی گئی]۔ یہ حدیث دو وجوہات کی بناپر ردرافضیت پر دلالت کرتی ہے : پہلی وجہ:....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طہارت اور پاکیزگی کے لیے دعا فرمائی ہے ؛ یہ دلیل ہے کہ ان لوگوں کو پاک کرنے کی ابھی تک خبر نہیں دی گئی تھی۔اگر ایسے ہی ہوتا تو پھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی جاتی اور اس کا شکر بجا لایا جاتا۔محض دعاء پر اکتفاء نہ کیا جاتا۔ دوسری وجہ:....یہ دعا دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں پاک کرنے اور ان سے ناپاکی کے ختم کرنے پر قادر ہے۔
[1] صحیح مسلم۔ کتاب فضائل الصحابۃ باب فضائل اھل بیت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم (ح:۲۴۲۴) عن عائشہ ، رضی اللّٰہ عنہا ، و مسند احمد (۶؍۲۹۲) سنن ترمذی۔ کتاب المناقب۔ باب ما جاء فی فضل فاطمۃ رضی اللّٰہ عنہا (ح:۳۸۶۷)و عن ام سلمۃ رضی اللّٰہ عنہا۔ کتاب تفسیر القران۔ باب و من سورۃ الاحزاب(ح:۳۲۰۵،۳۷۸۷) عن عمر بن ابی سلمۃ رضی اللّٰہ عنہ )