کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 278
اور گانے بجانے کی آوازیں سنی۔اور لوگ ایک گھر سے نکل رہے تھے۔ وہاں سے ایک لونڈی نکلی ۔ اس کے ہاتھ میں کوڑے والا تھیلاتھا۔ وہ اسے لیکر گلی میں سے گزری۔ آپ نے اس لونڈی سے کہا: اے لڑکی! اس گھر والا آزاد ہے یا غلام ؟ اس نے کہا: آزاد ہے ۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ تم نے سچ کہا: اگر غلام ہوتا تو اپنے آقا سے ڈرتا۔جب وہ لونڈی واپس گھر میں گئی تو اس کے آقا نے جو کہ اس وقت نشہ کی حالت میں تھا؛ اس سے دیر سے آنے کی وجہ پوچھی ؟ تو اس نے کہا: ایک آدمی نے مجھ سے ایسے ایسے کہا ہے ۔ آپ یہ سن کر ننگے پاؤں موسی بن جعفر کے پیچھے نکل پڑے یہاں تک کہ انہیں جالیا او ران کے ہاتھ پر توبہ کی ۔‘‘ [انتہیٰ کلام الرافضی] [سلسلہ جوابات]: ان باتوں کا جواب کئی طرح سے دیا جاسکتا ہے : پہلا جواب:....ہم شیعہ کا یہ دعویٰ تسلیم نہیں کرتے کہ انہوں نے یہ مذہب اہل بیت سے اخذ کیاہے؛نہ ہی اثنا عشریہ نے اور نہ ہی کسی دوسرے نے۔ کیونکہ شیعہ جن اصولوں میں بھی اہل سنت سے متفرق ہوئے ہیں ان تمام اصولوں اور فروعات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ائمہ اہل بیت کی مخالفت کرتے ہیں ؛ جیسے توحید ؛ عدل اور امامت ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ائمہ اہل بیت صفات الٰہی اور تقدیر کا اثبات کرتے ؛خلفاء ثلاثہ کی خلافت اور حضرت ابو بکرو عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت کے قائل ہیں ۔ اسی طرح دیگر بھی کئی ایک مسائل ہیں جن میں رافضی مذہب تناقض کا شکار ہے؛جوکہ اہل علم کی کتابوں میں منقول موجود ہیں اس باب میں ائمہ اہل بیت سے منقول علوم کی معرفت سے پتہ چلتا ہے کہ رافضی اہل بیت کے مخالف ہیں موافق نہیں ہیں ۔ دوسرا جواب:....اس سے کہا جائے گا کہ : یہ بات معلوم شدہ ہے کہ رافضیوں کے مابین امامت؛ صفات الٰہیہ اور تقدیراورکئی ایک اصول دین کے مسائل پر بہت بڑا اختلاف پایا جاتا ہے۔ تو پھر ان میں سے کون سا قول اہل بیت سے ماخوذ ہے۔یہاں تک کہ مسئلہ امامت میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور اس باب میں ان کا اضطراب و اختلاف بڑا مشہور ہے۔ اس سے پہلے مہدی منتظر اور امام منصوص کے بارے میں ان کا اختلاف گزر چکا ہے۔امام منتظر کے بارے میں ان کے کئی ایک اقوال ہیں : ان میں سے بعض کہتے ہیں : جعفر بن محمد زندہ باقی ہے ۔ بعض کہتے ہیں : عبد اللہ بن معاویہ زندہ باقی ہے۔ بعض کہتے ہیں : محمد بن عبد اللہ بن حسن زندہ باقی ہے ۔ بعض کہتے ہیں :اس کا بیٹا موسی بن جعفر زندہ باقی ہے ۔ بعض کہتے ہیں : محمد بن الحنفیہ زندہ باقی ہے ۔ایک گروہ کے لوگ کہتے ہیں کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو امام مقرر فرمایا تھا ؛ جب کہ دوسرا گروہ کہتاہے : نہیں ‘ بلکہ محمد بن الحنفیہ کو امام بنایا تھا۔ پھر ایک گروہ کہتا ہے کہ علی بن الحسین نے اپنے بیٹے ابو جعفر کو امام بنانے کی وصیت کی تھی ؛ جب کہ دوسرا گروہ ان کے بیٹے عبد اللہ کی امامت کاقائل ہے۔اس گروہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ عبد اللہ نے اپنے بیٹے محمد بن عبد اللہ بن الحسن کو امام بنانے کی وصیت کی تھی۔جب کہ دوسرے گروہ کے لوگ کہتے ہیں کہ جعفر نے اپنے بیٹے اسماعیل کو امام بنایا تھا۔ یہ لوگ کہتے ہیں : اسماعیل نے اپنے بیٹے محمد کو امام بنایا تھا ۔ جب کہ دوسرے گروہ کے لوگ کہتے ہیں : اپنے بیٹے عبد اللہ کو امام بنایا تھا۔پھر یہ کہتے ہیں