کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 265
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا کفر لازم آتا ہے۔اور اس بنا پر ان لوگوں کے قول کی صحت بھی لازم آتی ہے جو کہتے ہیں : ہر وہ رزق جو میرا شیخ مجھے نہ دے مجھے اس رزق کی کوئی چاہت نہیں ۔اور ان لوگوں کی بات بھی درست ثابت ہوگی جو کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ اتر کر زمین پر آتے ہیں ؛ اور ہر مسجدمیں اللہ تعالیٰ نے اپنا پاؤں رکھا ہے۔اور پھر وہ لوگ بھی صحیح کہتے ہوں گے : جن کا عقیدہ ہے کہ ان کے شیخ نے انہیں نمازیں معاف کردی ہیں ۔ان کے علاوہ بھی کفرو گمراہی پر مشتمل کئی ایک باتیں ایسی ہیں جو ان مشائخ کے پیروکاروں نے اپنے ماننے والوں میں پھیلا رکھی ہیں ۔ [حالانکہ یہ ساری باتیں غلط اور اسلامی عقیدہ کے خلاف ہیں ]۔
ان میں سے بہت سارے لوگوں کو اپنے ائمہ و مشائخ کی سعادت و نجات کا پختہ یقین ہے ۔ ان میں سب سے زیادہ بلا جھجھک اور بغیر روک ٹوک یہ یقین ظاہر کرنے والے اثنا عشری ہیں ۔جو اپنے ائمہ اور ان کے متبعین کی نجات کاپختہ یقین رکھتے ہیں ۔اگریہ جو کچھ ذکر کیا گیا ہے ‘ اس کا شمار بھی اپنی نجات کے پکا یقین رکھنے میں واجب ہے؛ تو پھر ان دوسرے لوگوں [فرقہ مشائخہ ]کی اتباع بھی واجب ہوتی ہے۔ جب ان کی اتباع واجب ہوگی تو اس سے پھر شیعہ عقیدہ پر قدح اوران کے عقیدہ کو باطل سمجھنا بھی واجب ہوگا۔ اور اگر یہ طریقہ درست نہیں ہے تو پھر شیعہ کی دلیل خود بخود باطل ہوجائے گی۔[1]
اس لئے ان دونوں فریقوں سے کہا جائے گاکہ: اگر اپنی نجات کا پختہ یقین رکھنے والوں کا طریقہ کار ان لوگوں کی راہ کی نسبت اتباع کا زیادہ حق دار ہے جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں ؛ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے میں ان اہل علم و دین کی اتباع کرتے ہیں جو انہیں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دیتے ہیں ؛ اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر کسی معین شخص کی اطاعت کو واجب نہیں سمجھتے ۔اور سعادت و نجات کی ضمانت صرف ان لوگوں کے لیے دیتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں ۔اور کہتے ہیں : ان کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں ان سے غلطی بھی ہوسکتی ہے اور درستگی بھی ۔ پس ان کی اطاعت مطلقاً نہیں کی جائے گی۔
اب اگر ان لوگوں کی اتباع میں نقص اور خطأکا پہلو موجود ہے ؛ اور اپنی نجات کا پختہ یقین رکھنے والوں کی رائے ہی درست ہوسکتی ہے‘ تو پھر شیعہ کے ائمہ معصومین اور شیخیہ کے مشائخ محفوظین کی اطاعت بھی واجب ہوتی ہے۔[یہ دونوں علیحدہ علیحدہ گروہ ہیں ]۔ پہلی قسم کے شیعہ دوسری قسم کے شیعہ پر جرح وقدح کرتے ہیں ؛ اس سے لازم آتا ہے کہ یہ
[1] [[ہم اہل سنت والجماعت معتدل امت ہیں ۔ ہم یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ یہ راہ حق ہے ؛ اور اس راہ پر چلنے میں کامیابی یقینی ہے ۔ مگر متعین اشخاص و افراد کے متعلق بھلے وہ امام و علماء ہی کیوں نہ ہوں ‘ یہ دوٹوک طور پر نہیں کہہ سکتے کہ وہ ہر حال میں نجات یافتہ ہیں ۔بلکہ ہم اللہ تعالیٰ سے ان کے بارے میں نجات کی امید رکھتے ہیں ‘ اور ان کی بخشش کے لیے دعا کرتے ہیں اورایسے ہی اپنی ذات کے متعلق دوٹوک طور پر نہیں کہہ سکتے کہ ہم ہر حال میں جنت میں ہی جائیں گے ؛ سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لے ‘ اوروہ مہربان ذات ہماری مغفرت کردے ۔ہمارے ہاں نجات کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بعد توحید کی پابندی اور اعمال صالحہ کی بجا آوری ضروری ہے ۔ جب کہ شیعہ مشائخہ کے ہاں فقط نسبت کام آسکتی ہے۔ اور ان کے مشائخ ہر حال میں مغفور وبخشے ہوئے ہیں ]]۔[دراوی جی]