کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 216
گے ۔ مگر اس کے باوجود آپ ہمیں حکم دے رہے ہیں کہ ہم حکمرانوں کا حق ادا کریں ‘اور اللہ سے اپنے حق کے لیے دعا کرتے رہیں ۔ہمیں ہر گز یہ اجازت نہیں دی کہ ہم جنگ کرکے اپنا حق حاصل کریں ۔ اورنہ ہی اس بات کی رخصت دی ہے کہ ہم ان کا حق روک کر رکھیں ۔[کیونکہ اس سے پھر فتنہ پیدا ہونے کااندیشہ ہوتا ہے ]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو آدمی اپنے امیر میں کوئی ایسی بات دیکھے جوا سے ناپسند ہو تو چاہئے کہ صبر کرے کیونکہ جو آدمی جماعت سے ایک بالشت بھر بھی جدا ہوا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘ [صحیح مسلم:ح ۲۹۳]
دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
’’ جسے اپنے امیر کی کوئی بات ناپسند ہو تو چاہئے کہ اس پر صبر کرے کیونکہ لوگوں میں سے جو بھی سلطان کی اطاعت سے ایک بالشت بھی نکلا اور اسی پر اس کی موت واقع ہوگئی تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘[صحیح مسلم:ح ۲۹۳]
اس سے پہلے ایک حدیث میں یہ بیان بھی گزر چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ وہ [ایسے حکمران ہوں گے ] جو میری سنتوں پر عمل نہیں کریں گے اور میری راہ پر نہیں چلیں گے ۔ تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر ہمیں کیا حکم ہے ؟ اگر ہم انہیں ایسے پائیں تو کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ حکمران کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ‘ اگر وہ تمہاری پیٹھ ٹھونکے اور تمہارا مال چھین لے تب بھی اس کی بات سن اور اطاعت کر۔‘‘ [صحیح مسلم:ح۳؍۱۳۷۶]
حکمران کے ظلم کے باوجود اس کی اطاعت گزاری کایہ حکم ہے ۔اس سے پہلے حدیث میں گزر چکا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس انسان پر کسی کو والی[حاکم] بنادیا جائے ؛ پس وہ انسان دیکھے کہ یہ والی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کررہا ہے۔تو اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کو نا پسند کرے ‘ اور[جائز امور میں ] اس کی نافرمانی سے ہاتھ نہ کھینچے ۔‘‘ [تخریج گزر چکی ہے ]
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
’’ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی اور آسانی میں پسند و ناپسند میں اور اس بات پر کہ ہم پر کسی کو ترجیح دی جائے؛ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکام سے حکومت کے معاملات میں جھگڑا نہ کریں گے اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم جہاں بھی ہوں گے حق بات ہی کہیں گے اللہ کے معاملہ میں ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ رکھیں گے۔‘‘[صحیح مسلم:۳؍۱۳۷۰؛ البخاری ۹؍۳۷]
اس حدیث مبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وصیت فرمارہے ہیں کہ ہم حکمرانوں کے ظلم وستم کے باوجود ان کی اطاعت کریں ؛ اور ان سے حکومت کے بارے میں جھگڑا نہ کریں ۔اس میں حکمرانوں کے خلاف بغاوت اور خروج کی