کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 197
پرست ہو۔ اور معقول کے معانی جاننے والے علم رکھتے ہیں کہ تم ایسی بات کہتے ہو جو معقول کے خلاف ہے۔ اور تم خطا پر اور گمراہی کا شکار ہو۔
جن فلاسفہ کے متعلق تمہارا خیال ہے کہ تم ان پر حجت قائم کر رہے ہو؛ اس طریقہ سے وہ تم پر مسلط ہوکر رہ گئے۔ انہوں نے دیکھ لیا کہ تم صریح معقول میں ان کی مخالفت کر رہے ہو۔ فلاسفہ الٰہیات اور شرع میں تمہاری نسب بڑے جاہل ہیں ۔لیکن جب انہوں نے خیال کیا کہ جو کچھ تم لیکر آئے ہو وہی شریعت ہے؛ اور پھر انہوں نے یہ بھی دیکھاکہ ایسا کرنا عقل کے خلاف ہے تو وہ تمہاری نسب عقل اور شرع سے بہت دور چلے گئے۔لیکن انہوں نے تمہارا مقابلہ عقلی دلائل بلکہ شرعی دلائل سے کیا ؛ تو اس باب میں تم ان کے مقابلہ میں حق اور صواب بیان کرنے سے عاجز آگئے۔
یہ سبب ان کے نفوس میں ان کی مزید گمراہی اور تمہارے اوپر مسلط ہونے کا سبب بنی۔ اور اگر تم ان کے ساتھ ان لوگوں کی راہ اختیارکرتے جو معقول اور منقول کی حقیقت کو جانتے ہیں ؛ تو یہ بات تمہارے لیے بڑی مدد گار ہوتی ؛ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے لیے سب سے بڑھ کر ہوتے۔ لیکن تمہارا حال اس انسان کی طرح تھا جو کفار سے جہاد تو کرتا ہے مگر جھوٹ بول کر اور زیادتی و سرکشی کرتے ہوئے۔اور انہیں اس وہم میں مبتلا کر رہا ہو کہ یہ انسان ایمان کی حقیقت میں داخل ہو چکا ہے۔ پس ان لوگوں تک ان کا جو جھوٹ اور عداوت و سرکشی پہنچی تھی؛ وہ ان کے دعوی ایمان میں نقد و قدح کا موجب بن گئی۔اور جب ان لوگوں نے دیکھا کہ بادشاہی ؛ ریاست اور مال میں بھی اسی قس کی دھوکہ بازی اور حیلہ سازی پائی جاتی ہے؛ تو وہ ایسی راہ پر چل پڑے جو دھوکہ اور حیلہ سازی میں ان گمراہ مبتدعین کے طریقہ سے بھی دو ہاتھ آگے بڑھ کر تھی۔تو ان کے دین سے خروج کی وجہ سے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ان لوگوں پر مسلط کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ اَوَ لَمَّآ اَصَابَتْکُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْہَا قُلْتُمْ اَنّٰی ھٰذَا قُلْ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِکُمْ﴾ (آل عمران ۱۶۵)
’’ اور کیا جب تمھیں ایک مصیبت پہنچی کہ یقیناً اس سے دگنی تم پہنچا چکے تھے تو تم نے کہا یہ کیسے ہوا؟ کہہ دے یہ تمھاری اپنی طرف سے ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا مِنْکُمْ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعٰنِ اِنَّمَا اسْتَزَلَّہُمُ الشَّیْطٰنُ بِبَعْضِ مَا کَسَبُوْا وَ لَقَدْ عَفَا اللّٰہُ عَنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ﴾ (آل عمران ۱۵۵)
’’بے شک وہ لوگ جو تم میں سے اس دن پیٹھ پھیر گئے جب دو جماعتیں بھڑیں ، شیطان نے انھیں ان بعض اعمال ہی کی وجہ سے پھسلایا جو انھوں نے کیے تھے اور بلاشبہ یقیناً اللہ نے انھیں معاف کر دیا، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔‘‘