کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 176
جب لازم منتفی ہے تو ملزوم بھی منتفی ہوا۔
رہی دوسری دلیل تو وہ یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَعَلَا بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ﴾ (المومنون: ۹۱)
’’اور یقیناً ان میں سے بعض بعض پر چڑھائی کر دیتا۔‘‘
دونوں کا قدرت میں مساوی ہونا ممتنع ہو گا۔ کیونکہ جب وہ قدرت میں برابر ہوں گے تو دونوں میں سے ہر ایک کا مفعول دوسرے سے ممتاز ہو گا اور یہ باطل ہے جیسا کہ گزرا۔ دوسرے یہ کہ جب دونوں قدرت میں ہم پلہ ہوں گے تو اتفاق اور اختلاف دونوں حالتوں میں کچھ نہ کریں گے۔ چاہے دونوں کو اتفاق لازم ہو یا اختلاف۔ یا دونوں باتیں جائز ہوں ۔
کیونکہ جب یہ فرض کیا جائے گا کہ دونوں کو اتفاق لازم ہے تو دونوں میں سے ایک اس وقت ہی کسی بات کا ارادہ اور فعل کرے گا جب دوسرا ارادہ اور فعل کرے گا اور کسی ایک کا تقدم دوسرے کے تقدم سے اولیٰ نہ ہو گا۔ کیونکہ دونوں مساوی ہیں ۔ سو لازم آیا کہ دونوں میں سے کسی کا فعل نہ ہو۔
اگر فرض کیا کہ ایک کا فعل و ارادہ دوسرے کے فعل و ارادہ کے مقارن ہے تو تقدیر یہ ہو گی کہ تو وہ دوسرے کے بغیر ارادہ اور فعل نہ کر سکے گا اور اب اس کا فعل و ارادہ دوسرے کے فعل و ارادہ کے ساتھ مشروط ہو گا۔ جس کے بغیر وہ فعل و ارادہ سے عاجز ہو گا۔ سو دونوں میں سے ہر ایک حالِ انفراد میں عاجز ہو گا اور یہ کہ حالِ اجتماع میں دونوں کا قادر بن جانا بھی ممتنع ہو گا جیسا کہ گزرا۔
جب دونوں کو اختلاف لازم ہو گا۔ تو نساوی کے ہوتے ہوئے دونوں کا کوئی فعل کرنا ممتنع ٹھہرے گا۔ کیونکہ دونوں کے ہم پلہ ہونے کی وجہ سے ہر ایک دوسرے کو روکے گا۔ لہٰذا دونوں کوئی فعل نہ کریں گے۔ پھر یہ کہ ایک کا امتناع دوسرے کے منع کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔ تو ایک جب تک دوسرا منع نہ کرے گا ممنوع نہ ہو گا۔ اسی طرح اس کے برعکس۔ جس سے دونوں کا مانع اور ممنوع دونوں ہونا لازم آئے گا جو کہ ممتنع ہے۔
یہ کہ ہر ایک کی قدرت کا زوال حالِ تمانع میں ، دوسرے کی قدرت سے ہی ہو گا۔ ت وجب ایک کی قدرت زائل نہ ہو گی جب تک کہ دوسرے کی قدرت اسے زائل نہ کر دے۔ اسی طرح اس کے برعکس، تو دونوں میں سے کوئی قدرت زائل نہ ہو گی اور دونوں قادر ہوں گے۔
دونوں کا ایک فعل کی قدرت رکھنا اس حال میں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے منع کرنے کی وجہ سے عاجز اور ممنوع ہو کہ یہ محال ہے۔ کیونکہ یہ سب جمع بین النقیضین ہے۔
جب اتفاق اور اختلاف دونوں کا امکان فرض کیا جائے۔ تو اتفاق کے بغیر اختلاف کی تخصیص اور اختلاف کے بغیر اتفاق کی تخصیص اس کی محتاج ہو گی جو ایک کو دوسرے پر راجح کرے اور مرجح بھی تو وہی دو خود ہیں اور دونوں میں سے ایک کا دوسرے کے بغیر ترجیح دینا محال ہے اور ایک کا دوسرے کے ساتھ مل کر ترجیح دینا اتفاق ہو گا۔ جس کی تخصیص ایک