کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 172
جبکہ یہ خالقوں میں ممتنع ہے۔ کیونکہ خالقِ قدیم واجب لنفسہ کی قوت اس کی ذات کے لوازم میں سے ہے جس کا غیر سے مستفاد ہونا جائز نہیں ۔ کیونکہ اگر دونوں میں ہر ایک انفرادی طور پر قادر ہے تو عندالانفراد اسے ممکن ہے کہ جس پر اسے قدرت ہو، وہ اس کو کر لے اور اس کے فعل میں دوسرے کی معاونت مشروط نہ ہو گی اور اس وقت دونوں میں سے ہر ایک کو وہ کرنا ممکن ہو گا جو دوسرے کا اراد ہو۔ یا وہ کرنا ممکن ہو گا کہ دوسرے کا ارادہ اس کے خلاف ہو۔ اور اگر انفراد کے وقت وہ قادر نہیں تو اجتماع کے وقت دونوں کو قوت حاصل ہونا ممتنع ہو گا کیونکہ اس میں دور ہے۔ کیونکہ ایک اس وقت تک قادر نہیں یہاں تک دوسرا قادر ہو اور تیسرا کوئی ہے نہیں جو ان دونوں کو قادر بنائے۔ لہٰذا دونوں میں سے کوئی بھی قادر نہ بنے گا۔
دو مخلوق جنہیں عندالانفراد قوت نہیں ہوتی، انہیں اجتماع کے وقت تبھی قوت حاصل ہو گی جب وہ ان دونوں کے علاوہ سے ہو اور دو خالقوں کے لیے کوئی ایسا تیسرا ہونا ممکن نہیں جو ان دونوں کو قوت دے۔ لہٰذا دونوں کا عندالانفراد قادر ہونا لازم ہوا۔
اگر یہ کہا جائے کہ دونوں میں سے ایک اس پر قادر ہے جس پر دوسرا موافق ہو۔ تو یہ اس دوسرے کی موافقت سے ہی قادر بنے گا۔
اگر یہ کہا جائے کہ ایک اس امر پر قادر ہے جس میں دوسرا مخالفت نہیں کرتا تو دونوں میں سے ہر ایک اپنے مقدور سے دوسرے کو مانع ہو گا، تب بھی دونوں میں سے کوئی قادر نہ ہو گا۔پھر یہ بھی کہ اس کا اُس کو منع کرنا بھی قدرت سے ہی ہو گا اور اُس کا اِسے منع کرنا بھی قدرت سے ہی ہو گا۔ لہٰذا لازم آئے گا کہ تمانع کے حال میں دونوں میں سے ہر ایک قادر ہو گا اور یہ مخالفت کے وقت ہے۔ سو دونوں اتفاق کے وقت اور اختلاف کے وقت قادر ہوں گے۔ پھر یہ کہ ایک اس وقت تک ممنوع نہ ہو گا جب تک کہ اسے دوسرا منع نہ کرے۔ اسی طرح اس کے برعکس ہو گا۔ لہٰذا دونوں میں سے ایک دوسرے کے منع کرنے سے ہی ممنوع ہو گا اور یہ کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے لیے مانع ہو گا۔ پس دونوں میں سے ہر ایک مانع بھی ہو گا اور ممنوع بھی اور یہ جمع بین النقیضین ہے۔
غرض یہ اور ان کے علاوہ دوسری وجوہ بتلاتی ہیں دو ایسے رب کا ہونا ممتنع ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کا معاون ہو، یا ہر ایک دوسرے کے لیے مانع ہو، سو صرف یہ صورت ہی باقی رہ جائے کہ دونوں میں سے ہر ایک قادرِ مستقل ہو کہ اب دونوں میں اختلاف ممکن ہے اور جب دونوں اختلاف کریں تو لازم آئے گا کہ دونوں میں سے کوئی کچھ نہ کرے۔ کہ اس سے دونوں کا عجز لازم آئے گا اور یہ بھی لازم آئے گا کہ دونوں میں سے ہر ایک مانع بھی ہو اور ممنوع بھی۔
پس دو رب کا ممتنع ہونا واضح ہو گیا۔ چاہے دونوں متفق ہوں یا ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہوں ، اور جب یہ فرض کیا جائے کہ دونوں مستقل بھی ہیں اور خلق عالم میں بھی مستقل ہیں ۔ تو یہ اور بھی زیادہ ممتنع ہے۔ کیونکہ دونوں کا استقلال اس سے مانع ہے کہ خلق عالم میں کوئی اس کا شریک ہو۔ تو اس وقت کیا ہو گا کہ جب دونوں میں سے ایک