کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 17
چاہت کے ہوتی ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے: اللہ تعالیٰ نے اس چیز کا ارادہ نہیں کیا تھا۔
ارادہ شرعیہ دینیہ کی مثال مندرجہ ذیل آیات ہیں ۔ قرآن کریم میں فرمایا:
﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵)
’’اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسانی چاہتے ہیں ؛ وہ تمہارے لیے تنگی نہیں چاہتے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمْ وَ یَہْدِیَکُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْکُمْ وَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo وَ اللّٰہُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْکُمْ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّہَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًاo یُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْکُمْ وَ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا﴾ (النساء:۲۶۔۲۸)
’’اللہ چاہتا ہے کہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرے اور تمھیں ان لوگوں کے طریقوں کی ہدایت دے جو تم سے پہلے تھے اور تم پر مہربانی فرمائے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی فرمائے اور جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (سیدھے راستے سے) ہٹ جاؤ، بہت بڑا ہٹ جانا۔اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ) ہلکا کرے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَہِّرَکُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ ﴾
(المائدہ:۶)
’’ اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے اور لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک کرے اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے، ۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
﴿ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا﴾(الاحزاب:۳۳)
’’اے نبی کے گھر والو! اﷲ تعالیٰ تم سے ناپاکی کو دور کرنا چاہتے ہیں ؛ اور تمہیں بالکل پاک کردے۔‘‘
ظاہر ہے کہ ان آیات میں ارادہ کے وہ معنی نہیں جو سابقہ آیات میں ہیں ۔ان آیات میں مذکورہ ارادہ وہ نہیں جس کی مراد واجب ہو۔ جیسا کہ ارشاد ہے:
﴿فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنْ یَّہْدِیَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ﴾ (الانعام: ۱۲۵)
’’تو وہ شخص جسے اللہ چاہتا ہے کہ اسے ہدایت دے، اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔‘‘
مسلمانوں کا یہ قول کہ، جو اللہ نے چاہا وہ ہوا اور جو نہ چاہا وہ نہ ہوا۔ بلکہ یہ لوگوں کے برائی کے مرتکب کو اس قول میں مذکور ہے: ’’یہ وہ کام کرتا ہے جو اللہ نہیں چاہتا۔‘‘ یعنی یہ کام اللہ کو پسند اور محبوب نہیں اور نہ اس نے ایسی بات کا امر کیا ہے۔