کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 149
عبادت اقسام کی مذمت بیان کی ہے جو ان کا عمل ہے۔ لہٰذا خالق افعال و اعمال کے بتلانے میں قابل مذمت باتوں کا ذکر مناسب نہیں ۔ بلکہ یہ عذر کے زیادہ قریب ہے۔ البتہ یہ آیت بتلاتی ہے کہ وہ ایک اور اعتبار سے بندوں کے افعال کا خالق ہے اور وہ یہ کہ جب اس نے اس معمول کو پیدا کیا جو بندے کرتے ہیں اور وہ تراشا ہوا بت ہے تو اس نے اس تالیف کو پیدا کیا جو اس کے ساتھ قائم ہے اور یہ ابن آدم کے عمل کا مسبب ہے اور خالق مسبب بطریقہ اولیٰ خالق سبب ہے۔ سو یہ اس ارشاد باری جیسا ہو گیا: ﴿وَخَلَقْنَا لَہُمْ مِّنْ مِّثْلِہٖ مَا یَرْکَبُوْنَ﴾ (یسٓ: ۳۲) ’’اور ہم نے ان کے لیے اس جیسی کئی اور چیزیں بنائیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں ۔۔‘‘ یہ بات معلوم ہے کہ کشتیوں کی لکڑیاں تیرتی ہیں اور بنی آدم ان پر سوار ہوتے ہیں ۔ لہٰذا کشتی بنی آدم کا معمول ہے جیسا کہ بت بنی آدم کا معمول ہے۔ یہی حکم بندے کی جملہ مصنوعات کا ہے جیسے کپڑے، کھانے اور عمارتیں وغیرہ۔ سو جب اللہ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ اس نے بھری کشتی کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنی نشانی ٹھہرایا ہے اور اسے اپنے بندوں پر اپنا انعام بنایا ہے تو معلوم ہوا کہ وہ بندوں کے افعال کا خالق ہے۔ اب قدریہ کے قول کے مطابق اللہ نے صرف لکڑی کو پیدا کیا ہے جو کشتی وغیرہ بن سکتی ہے اور یہ معلوم ہے کہ صرف مادہ کا پیدا کرنا بنی آدم کی افعال سے حاصل ہونے والی صورت کے پیدا کرنے کو واجب نہیں کرتا گو کہ بنی آدم اس صورت کا خالق نہیں ۔اسی جیسی یہ آیت بھی ہے: ﴿وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ بُیُوْتِکُمْ سَکَنًا وَّ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الانعام بُیُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَہَا یَوْمَ ظَعْنِکُمْ وَ یَوْمَ اِقَامَتِکُمْ﴾ (النحل: ۸۰) ’’اور اللہ نے تمھارے لیے تمھارے گھروں سے رہنے کی جگہ بنا دی اور تمھارے لیے چوپاؤں کی کھالوں سے ایسے گھر بنائے جنھیں تم اپنے کوچ کے دن اور اپنے قیام کے دن ہلکا پھلکا پاتے ہو۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًا وَّ جَعَلَ لَکُمْ مِّنَ الْجِبَالِ اَکْنَانًا وَّ جَعَلَ لَکُمْ سَرَابِیْلَ تَقِیْکُمُ الْحَرَّ وَ سَرَابِیْلَ تَقِیْکُمْ بَاْسَکُمْ کَذٰلِکَ یُتِمُّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تُسْلِمُوْنَ﴾ (النحل: ۸۱) ’’اور اللہ نے تمھارے لیے اپنی پیدا کردہ چیزوں سے سائے بنا دیے اور تمھارے لیے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہیں بنائیں اور تمھارے لیے کچھ قمیصیں بنائیں جو تمھیں گرمی سے بچاتی ہیں اور کچھ قمیصیں جو تمھیں تمھاری لڑائی میں بچاتی ہیں ۔ اسی طرح وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے، تاکہ تم فرماں بردار بن جاؤ۔‘‘