کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 139
کرتے تھے۔ اور پرندوں کو بھی، جب کہ وہ اکٹھے کیے ہو تے، سب اس کے لیے رجوع کرنے والے تھے۔‘‘
رب تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ پہاڑ اور پرندے ان کے ساتھ رب کے آگے رجوع رہتے تھے اور اس نے انہیں تسبیح کرنے پر لگا دیا ہوا ہے اور فرمایا:
﴿اَلَمْ تَرَی اَنَّ اللّٰہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالطَّیْرُ صَافَّاتٍ کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَتَسْبِیحَہٗ﴾ (الاسراء: ۳۳)
’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ، اس کی تسبیح کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک نے یقیناً اپنی نماز اور اپنی تسبیح جان لی ہے۔‘‘
اور فرمایا:﴿وَ لِلّٰہِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ کَرْہًا﴾ (الرعد: ۱۵)
’’اور آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے اللہ ہی کوسجدہ کر رہا ہے، خوشی اور ناخوشی سے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُکُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالْحِجَارَۃِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَۃً وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَۃِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْہُ الْاَنْہٰرُ وَ اِنَّ مِنْہَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْہُ الْمَآئُ وَ اِنَّ مِنْہَا لَمَا یَہْبِطُ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۷۳)
’’پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں جیسے ہیں ، یا سختی میں (ان سے بھی) بڑھ کر ہیں اور بے شک پتھروں میں سے کچھ یقیناً وہ ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بے شک ان سے کچھ یقیناً وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں ، پس ان سے پانی نکلتا ہے اور بے شک ان سے کچھ یقیناً وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گرپڑتے ہیں ۔‘‘
ان اشیاء کے سجود و تسبیح کرنے پر ایک دوسرے مقام میں مفصل کلام ذکر کیا جا چکا ہے۔
یہاں یہ بتلانا مقصود ہے کہ یہ سب اشیاء بالاتفاق رب تعالیٰ کی مخلوق ہیں ۔ باوجودیکہ اس نے ان اشیاء کے لیے فعل کو پیدا کیا ہے جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے۔ سو معلوم ہوا کہ یہ امر رب تعالیٰ کے خالق کل شیء ہونے میں مانع نہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ تمھارا یہ قول کہ جب ہم اللہ کو فاعل ٹھہراتے ہیں تو اس فعل کا وجود واجب ہوا اور خلق فعل اس کے وجود کو مستلزم ہے۔ وغیرہ دیگر اقوال کہ یہ تو جبر کو مستلزم اور مقتضی ہیں اور وہ باطل قول ہے۔
تو اس کا جواب یہ ہے کہ لفظ جبر کتاب و سنت میں کہیں بھی وارد نہیں ۔ نا اس کی نفی ہے نااثبات۔ لفظ کی حرمت اس وقت ہوتی ہے جب وہ معصوم سے ثابت ہو اور وہ نصوص کے الفاظ ہیں ان کے معانی کی اتباع ہم پر واجب ہے۔ رہے نو ایجاد الفاظ جیسے جبر تو یہ جہت اور حیز وغیرہ نو ایجاد الفاظ جیسا ہے۔ اسی لیے اوزاعی ثوری اور احمد بن حنبل جیسے ائمہ اہل سنت سے یہ مروی ہے کہ اس لفظ کی نہ مطلق نفی کی جائے اور نہ مطلق اثبات کیا جائے۔ کیونکہ یہ لفظ مجمل ہے۔