کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 137
’’وہ جانتا ہے جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿یُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِکَۃَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ﴾ (النحل: ۲) ’’وہ فرشتوں کو وحی کے ساتھ اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے۔‘‘ اور فرمایا:﴿نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُo﴾ (الشعراء: ۱۹۳) ’’جسے امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔‘‘ اور فرمایا:﴿وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ﴾ (الاسراء: ۱۰۵) ’’اور ہم نے اسے حق ہی کے ساتھ نازل کیا اور یہ حق ہی کے ساتھ نازل ہوا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَقَالُوْا لِجُلُودِہِمْ لِمَ شَہِدْتُمْ عَلَیْنَا قَالُوْا اَنطَقَنَا اللّٰہُ الَّذِیْ اَنطَقَ کُلَّ شَیْئٍ﴾ ’’اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی؟وہ کہیں گے ہمیں اس اللہ نے بلوا دیا جس نے ہر چیز کو بلوایااور اسی نے تمھیں پہلی بار پیداکیا۔‘‘(فصلت: ۲۱) اور جناب سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: ﴿یٰٓاََیُّہَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّیْرِ وَاُوْتِیْنَا مِنْ کُلِّ شَیْئٍ﴾ (النمل: ۱۶) ’’اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہمیں ہرچیز میں سے حصہ دیا گیا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَوَرَبِّ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اِِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا اَنَّکُمْ تَنْطِقُوْنَo﴾ (الذاریات: ۲۳) ’’سو آسمان و زمین کے رب کی قسم ہے !بلاشبہ یہ (بات) یقیناً حق ہے اس (بات) کی طرح کہ بلا شبہ تم بولتے ہو۔‘‘ سو وہ بولے اور انہیں اللہ نے بلوایا اور وہی ہر شے کو زبان دیتا ہے۔ سو جب باری تعالیٰ نے جمادات میں ایسے قویٰ رکھے ہیں جو فعل کترے ہیں اور اس نے اس فعل کو ان جمادات کی طرف منسوب کیا ہے اور یہ بات رب تعالیٰ کے خالق افعال ہونے کو مانع نہیں ، تو حیوان کے فعل کی اس کی طرف اضافت بدرجہ اولیٰ مانع نہ ہو گی۔ اگرچہ ان افعال کا خالق اللہ ہی ہے۔ ان قدریہ کا اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ رب تعالیٰ ان جمادات کے قویٰ اور حرکات کا خالق ہے۔ اللہ نے خبر دی ہے کہ زمین اگاتی ہے۔ بادل پانی لادے پھرتے ہیں جیسا کہ ارشاد ہے: