کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 775
موقع پر آپ نے ویسا دفاع بھی نہیں کیا۔ فتح مکہ کے موقع پر آپ کو معزول کردیا گیا۔اوریہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ جنات نے آپ کو قتل کردیا تھا۔ اگرچہ آپ سابقین اولین اور اہل جنت میں سے تھے ۔ ایسے ہی حضرت عمرو عثمان رضی اللہ عنہما حضرت علی رضی اللہ عنہ سے افضل تھے۔ مگر انہوں نے افک کے موقعہ پر حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی کوئی خاص نصرت نہیں کی۔ جب کہ خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ میں انہوں نے اطاعت الٰہی اور اطاعت رسول میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی معاونت میں وہ کردار ادا کیا جو کہ دوسروں کو نصیب نہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ ہی سچا اور مبنی بر عدل فیصلہ کرنے والا ہے ۔ وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق بدلہ دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے تو انبیاء کرام علیہم السلام میں سے بھی بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اوررسولوں کو باقی لوگوں پر فضیلت دی ہے۔ اور اولوالعزم رسولوں کو باقی تمام رسولوں پر فضیلت دی ہے۔ ایسے ہی مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین کو باقی صحابہ پر فضیلت دی ہے۔ اوریہ سب اللہ کے سچے ولی ہیں ۔اور تمام کے تمام جنتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کے درجات بعض سے بلند کیے ہیں ۔ ان مہاجرین و انصار میں سے جو کوئی بھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے جتنا ہی قریب تھا وہ اتنا ہی افضل تھا۔ قدیم و جدید میں ہمیشہ سے خیار المسلمین حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا ایمان بھی کامل تھا اور آپ کی ذات بھی کامل تھی۔ اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری اور اہل بیت کا سب سے زیادہ خیال کرنے والے تھے ۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کمال محبت نے آپ کے دل میں اہل بیت کی محبت کوٹ کوٹ کر بھر دی تھی۔ اور اس کی یہ وجہ بھی تھی کہ اہل بیت کی رعایت اللہ اوراس کے رسول کی طرف سے مامور بہ تھی۔ آپ[ لوگوں کو اہل بیت اور آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنے کی وصیت کیا کرتے اور] فرمایا کرتے تھے :((اِرْقَبُوْا مُحَمَّداً فِيْ أَہْلِ بَیْتِہٖ))[1]
’’ حضرت محمد [ صلی اللہ علیہ وسلم ] کو آپ کے اہلِ بیت میں تلاش کرو۔‘‘
[یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت کا ادب و احترام مدِّ نظر رکھا کرو۔]
امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ آپ قسم اٹھاکر فرمایاکرتے تھے:’’اللہ کی قسم ! اہل بیت کی قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرنا مجھے میرے اپنے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے سے زیادہ محبوب اورپسندیدہ ہے ۔‘‘
[اﷲ کرے ہمارا خاتمہ اصحاب اربعہ اور اہل بیت کی الفت و محبت پر ہو۔ اس لیے کہ’’اَلْمَرْئُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ۔‘‘][2]
’’انسان اسی کیساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہوگا۔‘‘
’’وَاللّٰہُ اَعْلَمُ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی الْاِسْلَامِ وَالسُّنَّۃِ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ وَ صَحَابَتِہٖ وَ اَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیَّتِہٖ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاہِرِیْنَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنَ۔