کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 770
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْہَآ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ ﴾’’جس قبلہ پر تم پہلے تھے اسے ہم نے صرف اس لیے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے۔‘‘ [البقرۃ۱۴۲]
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنْ ہِیَ اِلَّا فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِہَا مَنْ تَشَآئُ وَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَآئُ﴾ [الأعراف ۱۵۵]
’’ یہ واقعہ محض تیری طرف سے امتحان ہے، ایسے امتحانات سے جس کو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اور جس کو چاہے ہدایت پر قائم رکھے۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِِنَّا مُرْسِلُو النَّاقَۃِ فِتْنَۃً لَہُمْ﴾ [القمر ۲۷]’’بیشک ہم ان کی آزمائش کے لیے اونٹنی بھیجیں گے۔‘‘ ....اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّآ اِذَا تَمَنّٰٓی اَلْقَی الشَّیْطٰنُ فِیْٓ اُمْنِیَّتِہٖ فَیَنْسَخُ اللّٰہُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ وَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمo لِّیَجْعَلَ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ وَّ الْقَاسِیَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَفِیْ شِقَاقٍ بَعِیْدٍo وَّ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ فَیُؤْمِنُوْا بِہٖ فَتُخْبِتَ لَہٗ قُلُوْبُہُمْ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم﴾ [الحج ۵۲۔۵۴]
’’ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا اس کے ساتھ یہ ہوا کہ جب وہ اپنے دل میں کوئی آرزو کرنے لگا شیطان نے اس کی آرزو میں کچھ ملا دیا، پس شیطان کی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ دور کر دیتا ہے پھر اپنی باتیں پکی کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ دانا اور باحکمت ہے۔ یہ اس لیے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں بیشک ظالم لوگ گہری مخالفت میں ہیں ۔اور اس لیے بھی کہ جنہیں علم عطا فرمایا گیا ہے وہ یقین کرلیں کہ یہ آپ کے رب ہی کی طرف سے سراسر حق ہی ہے پھر اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل اس کی طرف جھک جائیں یقیناً اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو راہ راست پر رہبری کرنے والا ہے۔‘‘
فصل: ....[خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ اورارشاد نبوت]
اس سے پہلے یہ تنبیہ گزر چکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف رہنمائی کی تھی ۔ اوریہ واضح کردیا تھاکہ آپ دوسروں سے زیادہ اس کے حق دار ہیں ۔مثال کے طور پر صحیحین کی روایت میں ہے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ایک عورت بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی؛ اور اس نے کسی چیز کا سوال کیا۔ آپ