کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 761
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :’’پھر ان کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دنوں میں نماز پڑھائی۔‘‘
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں کچھ کمی محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے ظہر کی نماز کے لیے نکلے؛ ان میں ایک حضرت عباس رضی اللہ عنہ تھے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آتے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے؛ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ وہ پیچھے نہ ہوں ۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو فرمایا:’’ مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دو؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا۔ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کرتے رہے ؛اورلوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کررہے تھے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔
عبیداللہ نے کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا :’’کیا میں آپ کی خدمت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کے بارے میں حدیث پیش نہ کروں جو آپ نے مجھ سے بیان کی ہے؟ تو انہوں نے کہا :لے آؤ۔ تو میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ان پر پیش کی؛ تو انہوں نے اس میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کیا؛ سوائے اس کے کہ انہوں نے فرمایا:’’ کیاسیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تجھے عباس رضی اللہ عنہ کیساتھ جو آدمی تھااسکا نام بتایا ہے؟ میں نے کہا: نہیں ؛توابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:’’وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔‘‘ [1]
یہ حدیث جس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا اتفاق ہے ؛ اس میں یہ دونوں حضرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں خبر دے رہے ہیں ؛ اورامامت ِ نماز میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے جانشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کوبیان کر رہے ہیں ۔اور یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر نکلنے سے کئی دن پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی لوگوں کونماز پڑھاتے رہے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لیے توآپ کو حکم دیا کہ پیچھے نہ ہٹیں ؛ بلکہ اپنی جگہ پر قائم رہیں ۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پہلو میں بیٹھ گئے ؛ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتداء کررہے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء ۔
تمام علماء کرام کا اس حدیث کی صحت اور قبولیت پر اتفاق ہے۔اور اس حدیث سے کئی فقہی مسائل اخذ کیے ہیں ۔ان میں سے ایک یہ کہ : ۱۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھارہے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور باقی لوگ کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے ؛ توکیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے؟یا یہ عمل آپ کی اس مشہور حدیث کے لیے ناسخ ہے جس میں آپ نے فرمایاہے:
((وإِذا صلَّی جالِساً فصلوا جلوساً أجمعون ))
[1] صحیح بخاری:ح 645۔مسلم‘کتاب الصلاۃ ‘باب تقدیم الجماعۃ من یصلی بہم إذا تأخر الإمام ۱؍۳۱۷۔