کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 760
آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو نماز نہ پڑھا سکیں گے۔‘‘ لیکن پھر بھی آپ نے فرمایا :’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں ‘‘اور تم تو وہ عورتیں معلوم ہوتی ہو جنہوں نے یوسف کو گھیر رکھا تھا ۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے تین بار حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تکرار کا ذکر کیا ہے۔[1] اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا پورا عرصہ نمازیں پڑھاتے رہے؛ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی۔اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔ اس لیے کہ وفات سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی دن بیمار رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلالیا۔ ان ایام میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی ایک نے بھی نمازیں نہیں پڑھائیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجرہ شریفہ مسجد کے پہلو میں تھا۔جب احوال یہ ہیں تو پھر یہ بات ممتنع ہوجاتی ہے کہ اس عرصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اور نمازیں پڑھانے کا حکم دیا ہو؛ یا کسی نے آپ سے اس بارے میں بات کی ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت عباس اور حضرت علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوا کرتے تھے۔ اور ان دنوں میں سے کسی ایک دن میں ان کے ساتھ باہر نکلے بھی تھے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ بیماری کے ابتدائی دنوں میں جمعرات کے دن کی بات ہے۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال بلا خلاف دوسرے ہفتہ میں پیر کے دن ہوا تھا۔اس طرح آپ کی بیماری کے کل بارہ دن بنتے ہیں ۔ صحیح مسلم میں حضرت عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوا تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کے بارے میں نہیں بتائیں گی؟ فرمایا کیوں نہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیماری سے افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے؟ ہم نے عرض کیا: نہیں اے اللہ کے رسول!وہ توآپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے برتن میں پانی رکھ دو ۔ ہم نے ایسا ہی کیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا ؛پھر آپ چلنے لگے تو بے ہوشی طاری ہوگئی۔ پھر افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ؟ ہم نے عرض کیا :نہیں ؛بلکہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرماتی ہیں : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسجد میں بیٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عشاء کی نماز کے لیے انتظار کر رہے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ تو اس نے جا کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نرم دل آدمی تھے اس لیے انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ:’’ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں ۔
[1] الحدیث عن المغیرۃ بن شعبۃ رواہ مسلم کتاب الصلاۃ باب تقدیم الجماعۃ من یصلي بہم إذا تأخر الإمام۔ اس روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: تم نے بہت اچھا کیا ۔یا یہ فرمایاکہ : تم نے حق کو پالیا۔