کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 759
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبوی کریم صلی اللہ علیہ وسلم [کی بیماری کے شروع سے] وفات تک نمازیں پڑھائی تھیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو حضرت ابوبکر صدیق آپ کے حکم سے آپ کی نیابت میں لوگوں کونمازیں پڑھارہے تھے۔اس بارے میں حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما نے آپ سے بات بھی کی تھی۔ آپ نے کئی دن تک نمازیں پڑھائیں ۔ اس سے پہلے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو نماز پڑھانے کے لیے اپنا نائب مقرر کرچکے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف کے ساتھ صلح کرنے کے لیے گئے تھے تو حضرت ابوبکر کو ہی نماز پڑھانے کے لیے امام مقرر کیاتھا ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں بھی یہ منقول نہیں ہے کہ سفر کے علاوہ اپنی عدم موجودگی میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کو امامت سونپی ہو۔ہاں غزوہ تبوک والے سال ایک بار قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے تھے اورآپ کو دیر ہوگئی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے لوگوں کوفجر کی نماز پڑھا دی ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو آپ کے ساتھ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت نماز جماعت کے ساتھ پڑھی ؛اور ایک رکعت جو فوت ہوچکی تھی ؛ اسے پورا کیا ۔ نماز کے بارے میں لوگوں کا یہ اہتمام آپ کو بہت پسند آیا ؛ اورآپ نے اسے برقرار رکھا۔ یہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کی تقدیم پر بھی آپ کا اقرار ہے۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ سے باہر کا سفر کرتے تو مدینہ میں کسی کو اپنا جانشین مقرر فرماتے جو لوگوں کونمازیں پڑھاتا۔ تو کبھی آپ نے عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر کیا توکبھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور کبھی ان دونوں کے علاوہ کسی تیسرے کو اپنا نائب بنایا۔
جب کہ مدینہ میں موجود ہوتے ہوئے اپنی عدم موجودگی میں اور بیماری کی حالت میں صرف حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہی نماز پڑھانے پر مامور فرمایا تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ یاکسی اورکو نہیں ۔ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ بات تواتر سے ثابت ہو چکی ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ا س کے اثبات میں صحاح وسنن اور مسانید وغیرہ متعدد نصوص موجود ہیں ۔امام بخاری و مسلم اور ابن خزیمہ و ابن حبان نے حضرت ابوموسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے:
(( مرض النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فاشتد مرضہ فقال: مروا أبا بکر فلیصل بالناس۔‘‘ قالت عائشۃ:’’یارسول اللّٰہ! أن أبا بکر رجل رقیق متی یقم مقامک لا یستطیع أن یصلی بالناس۔‘‘ قال: مري أبا بکر فلیصل بالناس۔ فإنکن صواحب یوسف۔))
’’جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کا مرض بڑھ گیا تو آپ نے فرمایا :’’ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں ۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !بیشک حضرت ابوبکر نرم دل آدمی ہیں جب