کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 758
نہیں بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ﴾ [التوبۃ۲۰]
’’جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ وَسَیُجَنَّبُہَا الْاَتْقٰیo الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰی﴾ [اللیل۱۷۔۱۸]
’’اور عنقریب اس سے وہ بڑا پرہیز گار دور رکھا جائے گا۔جو اپنامال (اس لیے) دیتا ہے کہ پاک ہو جائے۔‘‘
مشہور مفسرین جیسے ابن جریر الطبری‘ عبدالرحمن بن ابی حاتم ؛ اور دوسروں نے اسناد کیساتھ حضرت عبداللہ بن زبیر ‘ عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب رحمہم اللہ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شان میں نازل ہوئی۔
[طبری۳۰؍۲۲۸]
فصل:....[حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام کا جواب ]
شیعہ کا یہ قول ہے کہ: ’’نماز میں آپ کو امامت کے لیے آگے بڑھانے کی بات غلط ہے۔ اس لیے کہ جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کے لیے اذان دیدی؛ توعائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنایا جائے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ راحت ہوئی تو آپ نے تکبیر کی آواز سنی۔توآپ نے پوچھا: لوگوں کونماز کون پڑھا رہا ہے۔کہنے لگے : ابوبکر ۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے باہر لے چلو۔‘‘ حضرت عباس اور علی رضی اللہ عنہما کے درمیان چلتے ہوئے باہر نکلے ۔‘‘ آپ نے ابوبکر کو قبلہ سے ہٹا دیا ۔اور انہیں امامت سے معزول کرکے خود نماز پڑھانے لگے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]۔
[جواب اوّل]:....حد درجہ کی افتراء پردازی پر مبنی ہے۔تمام محدثین کے ہاں اس روایت کا جھوٹ ہونا معلوم ہے۔ [علاوہ ازیں یہ مکابرہ اور انکار متواتر کی بدترین قسم ہے]۔ ہم شیعہ مصنف سے اس کی صحت ثابت کرنے اور اس کی اسناد ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔یہ روایت مرسلاً صرف روافض کی کتابوں میں نقل کی گئی ہے جو کہ سب سے بڑے جھوٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال سے جاہل ترین لوگ ہیں ۔یہ واقعہ[ ابن المطہر رافضی کے اساتذہ ]مثلاً شیخ المفید و کراجکی اور ان کے نظائر و امثال نے بیان کیا ہے جن کی تصانیف جھوٹ کا پلندہ ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال و اقوال اور اعمال کی معرفت سے سب سے بیگانے وبعیدہیں ۔
جواب دوم:....یہ ایسے جاہل انسان کا کلام ہے جو یہ گمان کرتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی امامت صرف ایک نماز سے تعلق رکھتی تھی [جس کے بارے میں ایسا دعویٰ کیا جا سکے]۔ اہل علم اس حقیقت سے کلیۃً آگاہ ہیں کہ حضرت
[1] صحیح بخاری:ح2237