کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 755
کو اللہ تعالیٰ کے سوا خلیل بناتا تو بے شک ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا۔ لیکن اخوت اسلامی اور مودت(مساوی درجہ کی برقرار )ہے آئندہ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دروازہ کے علاوہ کوئی دروازہ ایسا نہ رہے جو بند نہ کیا جائے۔‘‘ [1]
صحیحین میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : آپ فرماتے ہیں : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا اٹھائے ہوئے تشریف لائے ....پھر پوری حدیث بیان کی ؛ اس میں ہے :
’’ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ؛تو تم لوگوں نے کہا جھوٹا ہے۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ سچ فرماتے ہیں ۔ اور انہوں نے اپنے مال و جان سے میری خدمت کی۔ پس کیا تم میرے لیے میرے دوست کو چھوڑ دو گے یا نہیں دو مرتبہ(یہی فرمایا)۔‘‘[سبق تخریجہ]
جیسا کہ بخاری شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں اپنے سر پر ایک کپڑا باندھے ہوئے گھر سے نکلے؛ مسجد میں آئے اور منبر پر بیٹھ کراللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی اور پھر فرمایا:
’’کسی شخص نے اپنی جان و مال سے مجھ پر اتنا احسان نہیں کیا جتنا ابوبکربن ابی قحافہ رضی اللہ عنہما نے کیا ہے۔‘‘
امام احمد رحمہ اللہ نے ابو معاویہ سے روایت کیا ہے ‘ انہوں نے اعمش سے ‘ وہ ابو صالح سے وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کسی شخص کے مال سے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچا، جتنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال سے ہوا۔‘‘
تو اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے ‘ اور عرض گزار ہوئے : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اور میرا مال تو صرف آپ کے لیے ہی تو ہیں ۔‘‘[سبق تخریجہ]
حضرت زہری نے سعید بن مسیب رحمہما اللہ سے روایت کیا ہے :وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلمانوں میں سے کسی شخص کے مال سے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچا، جتنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال سے ہوا۔‘‘
اسی مال سے آپ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو خرید کر آزاد کیا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال کے متعلق ایسے فیصلہ کرتے تھے جیسے کو ئی انسان اپنے ذاتی مال کے متعلق فیصلہ کرتا ہے ۔‘‘
فصل:....[ابوبکر رضی اللہ عنہ پر عدم انفاق کاالزام]
رافضی کا کہنا ہے کہ : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت سے قبل حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مال کی وجہ سے غنی تھے۔ اس وقت جنگ یا لشکر کی تیاری کی ضرورت نہ تھی۔‘‘
[جواب]:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسے نہیں خرچ کرتے تھے کہ آپ کو کھانے پینے کے لیے یا کپڑا