کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 751
عَنْہُمُ الْاَبْصَارُ﴾ [ص ۶۲۔۶۳]
’’ نیز وہ کہیں گے:کیابات ہے کہ ہمیں وہ آدمی نظر نہیں آرہے جنہیں ہم بروں میں شمار کرتے تھے۔کیا ہم یونہی ان کا مذاق اڑاتے رہے؟ یا اب ہماری نگاہیں ہی ان سے پھر گئی ہیں ۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿قَالُوْا اَنُؤْمِنُ لَکَ وَاتَّبَعَکَ الْاَرْذَلُوْنَ﴾ [الشعراء۱۱۱]
’’وہ بولے:کیا ہم تم کو مان لیں حالانکہ تمہاری پیروی رذیل لوگوں نے اختیار کی ہے ۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ مَا نَرٰیکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَ مَا نَرٰیکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ہُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ﴾ [ھود ۲۷]
’’ تو اس کی قوم کے کافر سرداروں نے جواب دیا: ہم تو تجھے اپنے ہی جیسا آدمی خیال کرتے ہیں اور جو تیرے پیروکار ہیں وہ بادی النظر میں ہمیں کمینے معلوم ہوتے ہیں۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ لِلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْہُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّہٖ قَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِہٖ مُؤْمِنُوْنَo قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْٓا اِنَّا بِالَّذِیْٓ اٰمَنْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ﴾ [الأعراف ۷۵۔۷۶]
’’اس قوم کے متکبر سرداروں نے غریبوں سے کہا جو ایمان لاچکے تھے کیا تمہیں یقین ہے کہ صالح کو اس کے رب نے بھیجا ہے انہوں نے کہا جو وہ لے کر آیا ہے ہم اس پرایمان لانے والے ہیں ۔متکبروں نے کہا جس پر تمہیں یقین ہے ہم اسے نہیں مانتے ۔‘‘
صحیحین میں ہے : ھرقل نے ابو سفیان رضی اللہ عنہ بن حرب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھا تھا؛اور سوال کیا تھا: کیا آپ کی پیروی کرنے والے قوم کے بڑے لوگ ہیں یا پھرکمزور لوگ ۔ تو ابوسفیان نے کہا: ’’ کمزور لوگ ۔‘‘ اس پر ھرقل نے کہا: یہی لوگ رسولوں کی اتباع کرنے والے ہوتے ہیں ۔
اگر اس بات کو مان لیا جائے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کمزور لوگوں میں سے تھے‘جیسا کہ حضرت عمار‘ حضرت بلال اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہم ؛ تو پھر بھی یہ چیز آپ کے کمال ایمان اورتقوی میں قدح کاموجب نہیں ہوسکتی۔جیسا کہ ان دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان وتقوی اور اللہ کے ہاں کامل الخلق اور سب سے متقی ہونے میں کوئی چیزموجب قدح نہیں ہے۔
لیکن رافضیوں کاکلام عہدجاہلیت کے مشرکین کے کلام کی جنس سے ہوتا ہے۔یہ اپنے باپ دادا اور نسب کی وجہ سے تعصب برتتے ہیں دین کی وجہ سے نہیں ۔اور انسان پر کسی ایسی وجہ سے عیب لگاتے ہیں جس سے اس کے ایمان و تقوی