کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 740
ان کا مال حلال تھا۔ اور اگر اہل ایمان تھے تو پھر ان کا خون حرام تھا۔
میں نے کہا: اس کے علاوہ کوئی بات ؟:
کہنے لگے: آپ نے اپنے نام سے امیر المؤمنین کا لقب مٹادیا ۔ اگر آپ امیر المؤمنین نہیں ہیں تو پھر امیرالکافرین ہوئے۔
میں نے کہا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اگر میں تمہیں کتاب اللہ کی محکم آیات پڑھ کر سناؤں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی سنت تمہارے سامنے بیان کروں تو کیا تم اپنے مؤقف سے رجوع کرلو گے؟ کہنے لگے : ہاں ۔
میں نے کہا: تمہارا یہ اعتراض کہ: آپ نے افراد کو اللہ کے دین میں حکم بنایا ہے ؛ تو بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ وَّ مَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ ﴾ [المائدہ۹۵]
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! شکار کو مت قتل کرو، اس حال میں کہ تم احرام والے ہو اور تم میں سے جو اسے جان بوجھ کر قتل کرے تو چوپاؤں میں سے اس کی مثل بدلہ ہے جو اس نے قتل کیا، جس کا فیصلہ تم میں سے دو انصاف والے کریں ۔‘‘
اور بیوی اورشوہر کے متعلق اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا ﴾ [النساء۳۵]
’’اور اگر ان دونوں کے درمیان مخالفت سے ڈرو تو ایک منصف مرد کے گھر والوں سے اور ایک منصف عورت کے گھر والوں سے مقرر کرو۔‘‘
پس میں تمہیں اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں : کیا لوگوں کے خون محفوظ کرنے اور ان کے مابین صلح کروانے کے لیے انسانوں کو حاکم و فیصل بنانایہ زیادہ مناسب ہے یا خرگوش کے شکار میں جس کی قیمت ایک چوتھائی درہم ہی ہوسکتی ہے؟ تو کہنے لگے : لوگوں کے خون محفوظ کرنے اور ان کے مابین اصلاح کرانے میں ۔
تو آپ نے فرمایا:پس کیا ایک مسئلہ سے نکل گئے؟ تو کہنے لگے : ہاں ۔
رہا تمہارا یہ کہنا کہ:آپ نے جنگ لڑی ؛ نہ ہی کسی کو قیدی بنایا اورنہ ہی کوئی مال غنیمت جمع کیا۔تو کیا تم اپنی ماں کو قیدی بناتے اور پھر ان کے ساتھ وہی کچھ حلال سمجھتے جو ان کے علاوہ دوسری عورتوں سے حلال سمجھتے ہو تو پھر تم اس سے کافر ہوجاتے۔اور اگر تم یہ کہو کہ : وہ تمہاری ماں نہیں ہیں ‘ تو تم کتاب اللہ کا انکار کرتے ہوئے اسلام سے نکل جاؤگے ۔‘‘بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِہِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُہُمْ﴾ [الأحزاب۶]
’’پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اورآپ کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں ۔‘‘