کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 739
نماز جنازہ بھی پڑھتے اور ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں بھی پڑھتے۔ یہ بات بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ پر خوارج کے طعن میں سے ایک تھی۔ اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے منادی کرنے والا یوم جمل کے موقع پر یہ نداء لگارہا تھا: ’’آگاہ رہو! کسی بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے ۔ اور نہ ہی کسی زخمی کو مارا جائے۔اورنہ ہی ان کے اموال کو غنیمت بنایا جائے۔اورنہ ہی ان کے بچوں کو قیدی بنایا جائے۔ نیز آپ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو خوارج کے ساتھ مناظرہ کرنے کے لیے بھی بھیجا۔ امام ابو نعیم نے صحیح اسناد کے ساتھ سلیمان بن طبرانی سے روایت کیا ہے وہ محمد بن اسحاق بن راہویہ اور علی بن عبد العزیز سے وہ ابوحذیفہ اور عبدالرزاق سے روایت کرتے ہیں ؛ یہ دونوں کہتے ہیں :ہم سے عکرمہ بن عمار نے حدیث بیان کی؛وہ کہتے ہیں : ہم سے ابو زمیل حنفی نے حدیث بیان کی ؛وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں : آپ فرماتے ہیں : ’’ جب حروریہ ہم سے علیحدہ ہوگئے تو میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المؤمنین ! نماز کوتھوڑا ٹھنڈا کرکے پڑھئے؛ میں ان لوگوں کے پاس جاکر ان سے بات کرتا ہوں ۔آپ نے فرمایا: مجھے آپ کے بارے میں ان سے خوف محسوس ہوتا ہے۔ تو میں نے کہا: ان شاء اللہ ؛ ہرگزکوئی ایسی بات نہیں ہوگی۔ پھر میں نے بہترین قسم کا یمنی لباس پہنا۔پھر میں ان کے پاس چلا گیا تو وہ دوپہر کی گرمی میں قیلولہ کررہے تھے۔ جب میں ان کے پاس گیا تو میں نے کوئی قوم ان سے بڑھ کر عبادت گزار نہیں دیکھی۔ ان کے ہاتھ ایسے تھے جیسے اونٹ کے گھٹنے۔اور ان کے چہروں پر سجدوں کے آثار نمایاں تھے۔ جب میں ان کے پاس گیا تو کہنے لگے: اے ابن عباس! خوش آمدید؛ بتائیے کیسے تشریف لائے ہیں ؟ میں نے کہا: میں آپ لوگوں سے بات چیت کرنے کے لیے آیا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے سامنے وحی نازل ہوئی؛ وہ تفسیر کے سب سے ماہر لوگ ہیں ۔‘‘ان میں سے بعض لوگ کہنے لگے: اس سے کوئی بات نہ کیجیے ؛ اور بعض نے کہا: ہم ضرور آپ سے بات چیت کریں گے۔ آپ فرماتے ہیں :میں نے کہا: ’’ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد اور آپ کے داماد سے کس بات کا انتقام لے رہے ہیں ؛ حالانکہ آپ سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں ۔اور آپ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بھی موجود ہیں ۔ حروریہ کہنے لگے: ہم آپ سے تین باتوں کی وجہ سے ناراض ہیں ۔میں نے کہا: وہ کون سی تین باتیں ہیں ؟ کہنے لگے: پہلی بات: آپ نے اللہ کے دین میں لوگوں کو حکم [فیصلہ کرنے والے ]بنایا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إنِ الْحُکْمُ إِلَّا لِلّٰہِ ﴾ [الانعام۵۷] ’’بیشک حکم صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے؟ میں نے کہا: اس کے علاوہ کوئی بات ؟: کہنے لگے: آپ نے قتال کیا ؛ مگر نہ ہی قیدی بنائے اور نہ ہی مال غنیمت حاصل کیا۔ اگروہ لوگ کافر تھے تو پھر