کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 737
صحیح مسلم کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں : ’’ آپ نے ایک قوم کا ذکر کیا جو لوگ آپ کی امت میں سے نکلیں گے ؛اور انہیں وہ گروہ قتل کرے گا جو حق کے زیادہ قریب ہوگا۔ ان کی نشانی سر منڈوانا ہوگا۔یہ سب سے بری مخلوق ہوں گے۔ یا سب سے بری مخلوق میں سے ہوں گے ۔‘‘ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : ’’ اے اہل عراق! وہ تم لوگ ہو۔‘‘
بخاری کے الفاظ ہیں :’’مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے؛وہ قرآن پڑھیں گے مگر ان کے حلق سے تجاوزنہیں کرے گا۔ وہ لوگ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے کمان سے تیر نکل جاتا ہے۔وہ اس وقت تک اسلام میں واپس نہیں پلٹیں گے جب تک تیر کمان میں واپس نہ آجائے۔‘‘[1]
صحیحین میں ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ اے لوگو!میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمارہے تھے:’’ ایک قوم میری امت سے نکلے گی وہ قرآن اس طرح پڑھیں گے کہ تم ان کی قرات سے مقابلہ نہ کر سکو گے اور نہ تمہاری نماز ان کی نماز کا مقابلہ کر سکے گی اور نہ تمہارے روزے ان کے روزوں جیسے ہوں گے وہ قرآن پڑھتے ہوئے گمان کریں گے کہ وہ ان کے لیے مفید ہے حالانکہ وہ ان کے خلاف ہوگا اور ان کی نماز ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے ان سے قتال کرنے والے لشکر کو اگر یہ معلوم ہو جائے جو ان کے لیے نبی کریم کی زبانی ان کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے اسی عمل پر بھروسہ کرلیں اور نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی کے بازو کی بانہہ نہ ہوگی اور اس کے بازو کی نوک عورت کے پستان کی طرح لوتھڑا ہوگی اس پر سفید بال ہوں گے۔ ‘‘[2]
[1] صحیح مسلم:ج3:ح2751
[2] مسلم ۲؍۷۴۵؛ سنن ابو داؤد ۴؍۳۰۰۔