کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 735
میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے گھروں کی جگہوں میں فتنے ایسے گر رہے ہیں جیسے بارش کے قطرات گرتے ہیں ۔‘‘[1]
٭ سنن میں ہے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ عنقریب ایک فتنہ ہوگا جو عرب کو گھیر لے گا، اس کے مقتولین جہنم میں جائیں گے اور اس میں زبان کا استعمال تلوار کے استعمال سے زیادہ سخت ہوگا۔‘‘[2]
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ عنقریب ایک اندھا، بہرا، گونگا فتنہ ہوگا پس جو اس کی طرف توجہ کرے گا وہ اس کے نزدیک ہوجائے گا اور زبان کو اس کی طرف متوجہ کرنا ایسا ہے جیسے تلوار سے اس میں شریک ہونا۔‘‘[3]
٭ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں :
’’ایک رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ:’’ سبحان اللہ!آج رات کس قدر فتنے نازل کیے گئے ہیں اور کس قدر خزانے کھولے گئے ہیں ۔‘‘[4]
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:
’’ عنقریب فتنے ہوں گے ان میں بیٹھنے والا کھڑا ہونے والے سے بہتر ہوگا اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے افضل ہوگا اور جلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا اور جو آدمی گردن اٹھا کر انہیں دیکھے گا تو وہ اسے ہلاک کردیں گے اور جسے ان میں کوئی پناہ کی جگہ مل جائے تو چاہئے کہ وہ پناہ لے لے۔‘‘[5]
٭ صحیحین میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت موجود ہے؛ اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’[عنقریب فتنے برپا ہوں گے۔ آگاہ رہو پھر فتنے ہوں گے۔ ان میں بیٹھنے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا ان کی طرف دوڑنے والے سے بہتر ہوگا آگاہ رہو]جب یہ فتنے نازل ہوں یا واقع ہوں تو جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے ساتھ ہی لگا رہے اور جس کی زمین ہو وہ اپنی زمین سے ہی چمٹا رہے۔‘‘
ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں جس کے پاس نہ اونٹ ہوں اور نہ بکریاں نہ ہی زمین ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’وہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار پتھر کے ساتھ رگڑ کر کند اور ناکارہ کر دے۔ پھر اگر وہ نجات حاصل کرنے کی