کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 729
والے سال آپ نے عیسائیوں سے جنگ کا آغاز کیا۔اس موقع پر سورت برأت کا نزول ہوا۔ جس میں اس وقت تک لڑنے کا حکم دیا جب تک کہ وہ لوگ اپنے ہاتھوں سے ذلیل ہوکر جزیہ ادا کریں ۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر یہ فوجی دستہ کو روانہ فرماتے تو آپ انہیں حکم دیتے کہ اس وقت تک لڑائی لڑی جائے یہاں تک کہ وہ ذلت کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے جزیہ ادا کردیں ۔ جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے۔[1] ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نجران کے عیسائیوں کے ساتھ جزیہ پر صلح کی۔یہ سب سے پہلے لوگ تھے جنہوں نے جزیہ ادا کیا۔سورت آل عمران کی شروع کی آیات اللہ تعالیٰ نے ان ہی لوگوں کے متعلق نازل کی ہیں ۔سن نو ہجری میں مشرکین کو حرم سے نکال دیا گیا۔ اور ان کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان انہیں واپس کردیے گئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ ان لوگوں سے جنگ کی جائے ؛ چنانچہ تمام عرب کے مشرک اسلام لے آئے۔ کوئی بھی مشرک معاہد یا غیر معاہد کسی بھی صورت میں باقی نہ رہا۔ اس سے پہلے ان سے بغیر کسی جزیہ کے معاہدے کیے جاتے تھے۔پس مشرکین سے جزیہ نہ لینے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں ؟ کیا اس کی وجہ یہ تھی کہ : ان میں سے کوئی بھی ایسا باقی نہیں بچا تھا جس سے جزیہ لینے تک جنگ کی جاتی۔بلکہ تمام لوگوں نے جب اسلام کے محاسن اور روز افزوں ترقی دیکھی تو وہ اسلام لے آئے۔ اور خود ہی اپنے سابقہ شرکیہ عقیدہ کو برا سمجھنے لگے۔اس وجہ سے ان سے پستی و ذلت کے ساتھ جزیہ ادا کرنے کا حکم منفی ہوگیا؟ یا پھر اس کی وجہ یہ تھی کہ مشرکین سے جزیہ لینا جائز نہیں ۔بلکہ ان سے اس وقت تک جنگ کرنا واجب ہے جب تک کہ یہ لوگ اسلام قبول کرلیں ۔ ٭ پہلے قول کے مطابق تمام کفار سے جزیہ لیا جاسکتاہے۔جیساکہ اکثر فقہاء کا کہنا ہے۔ان کا کہنایہ ہے کہ: جب اللہ تعالیٰ اہل کتاب سے اس وقت تک لڑنے کا حکم دیا ہے جب کہ یہ لوگ ذلت کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے جزیہ نہ ادا کردیں ۔ان کیساتھ جزیہ کے بغیر کسی قسم کا معاہدہ کرنے سے منع کیا گیاہے۔ جیسا کہ معاملہ پہلے پہل تھا۔ تویہ اس بات پر تنبیہ ہے کہ مشرکین جو کہ ان سے بھی برے کافر ہیں ؛ ان کے ساتھ بغیر جزیہ کے کوئی معاہدہ نہ کیا جائے۔ بلکہ ان سے اس وقت تک قتال کیا جائے گا یہاں تک کہ یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے ذلت قبول کرتے ہوئے جزیہ ادا کردیں ۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’ ان کے ساتھ اہل کتاب جیسا برتاؤ کرو ۔‘‘