کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 728
فرمائی ‘ تو تبوک کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر روانہ فرمایا ۔اور آپ کو یہ حکم دیا کہ یہ اعلان کریں کہ : اس سال کے بعد کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے۔ اور نہ ہی کوئی ننگا ہوکر بیت اللہ کاطواف کرے۔ اور جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو تو وہ اپنی مدت کو پورا کرے گا۔ پھر ان کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو روانہ اور آپ کو حکم دیا کہ جو مطلق معاہدے ہیں [جن میں مدت کا کوئی تعین نہیں ] انہیں ختم کرنے کا اعلان کیا جائے۔اور جن کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں تھا ان کو چارماہ کی مدت دی گئی۔ اس کی آخری مدت سن دس ہجری ماہ ربیع الثانی کا آخر تھا۔ یہ ان مہینوں کی حرمت کتاب اللہ میں مذکور ہیں ۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْہُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْہُم﴾ [التوبۃ ۵]
’’پس جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرڈالو۔‘‘
یہ وہ حرمت والے نہیں ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿مِنْہَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ﴾ [التوبۃ۳۶]
’’ اور ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں ۔‘‘
جس نے یہ کہا ہے ؛ اس سے اہل علم کے ہاں معروف تفسیر کے برعکس غلطی ہوگئی ہے۔جیسا کہ یہ بات اپنی جگہ پر تفصیل کے ساتھ بیان ہوچکی ہے۔
جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے اس وقت تک جنگ کرنے کا حکم دیا ہے حتی کہ وہ اپنے ہاتھوں سے ذلت کے ساتھ جزیہ اداکرنا قبول کرلیں ۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجوس سے بھی جزیہ لیا۔ تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ اہل کتاب اور مجوس سب سے جزیہ لیا جاسکتا ہے۔
مسلمانوں کا تمام کفار کے متعلق تین اقوال میں اختلاف ہے۔:
٭ پہلاقول: تمام کفار سے اس وقت تک جنگ کی جائے گی یہاں تک کہ وہ اسلام قبول کرلیں ‘ یا پھر اپنے ہاتھوں سے ذلت کے ساتھ جزیہ ادا کردیں ۔ یہ امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے۔
٭ دوسرا قول : یہ بھی کہا گیا ہے کہ: ان سے مشرکین عرب کو استثنی حاصل ہے۔ یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے۔
٭ تیسرا قول : اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ حکم اہل کتاب ؛اور ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جن کے اہل کتاب ہونے کا شبہ ہو۔یہ امام شافعی رحمہ اللہ اور دوسری روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے۔
پہلا اور دوسرا قول معنوی لحاظ سے آپ میں متفق ہیں ۔اس لیے کہ آیت جزیہ اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین عرب سے جنگ کرکے فارغ ہوچکے تھے۔اہل عرب کے ساتھ آپ کا آخری معرکہ غزوہ طائف تھاجو کہ حنین کے بعد پیش آیا۔حنین کا واقعہ فتح مکہ کے بعد کاہے۔ یہ تمام غزوات سن آٹھ ہجری کے ہیں ۔سن نو ہجری میں تبوک