کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 719
کردیے جائیں گے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو اپنا مال اس حالت میں صدقہ کرتے ہیں کہ ان پر کسی قسم کاکوئی واجب نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی احسان ہوتا ہے۔ اور اگر اس پر کسی کا کوئی احسان ہو تو واجب ہوتا ہے کہ پہلے احسان کا بدلہ چکائے پھر اپنا مال طہارت حاصل کرنے کے لیے اللہ کی راہ میں خرچ کرے۔ اگر اس نے احسان کا بدلہ چکانے سے پہلے اپنا مال حصول طہارت کی نیت سے خرچ کردیا تو اس آیت کی روسے قابل تعریف لوگوں کی صف میں اس کا شمار نہیں ہوگا۔ بلکہ ایسے انسان کا یہ عمل مردود ہوگا جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے:
(( من عمِل عملا لیس علیہِ أمرنا فہو رد))۔
’’ جس انسان نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا حکم نہیں وہ کام مردود ہے ۔‘‘[1]
چوتھا سبب:....اگر مان لیا جائے کہ اس آیت کے مصداق میں کئی ایک صحابہ داخل ہیں ؛ تو یہ بھی حق ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ پوری امت میں سے اس آیت کے مصداق میں داخل ہونے کے سب سے پہلے حق دار ہیں ۔ آپ ہی اس امت کے سب سے بڑی متقی ہیں ۔ پس اس بنا پر آپ ان سب میں سے افضل ہوں گے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ’’الأتقی‘‘ سب سے بڑے متقی کی جو صفات بیان کی ہیں ؛ ابوبکر رضی اللہ عنہ ان میں پوری امت میں سب سے بڑے کامل ہیں ۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰیo وَمَا لِاَحَدٍ عِنْدَہٗ مِنْ نِّعْمَۃٍ تُجْزٰیo اِِلَّا ابْتِغَائَ وَجْہِ رَبِّہٖ الْاَعْلٰی o﴾
[اللیل ۱۸۔۲۰]
’’جو اپنامال (اس لیے) دیتا ہے کہ پاک ہو جائے۔ حالانکہ اس کے ہاں کسی کا کوئی احسان نہیں ہے کہ اس کا بدلہ دیا جائے۔مگر وہ تو اپنے بزرگ و برتر رب کی رضامندی طلب کرنے کے لیے د یتا ہے ۔‘‘
جہاں تک مال خرچ کرنے کا تعلق ہے ؛ تو صحاح ستہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انفاق فی سبیل اللہ دوسروں کے انفاق سے افضل تھا۔اور یہ کہ اپنی جان و مال کیساتھ آپ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاونت فرمائی دوسروں کی معاونت سے اکمل و افضل تھی۔
رہا ایسے احسان کی تلاش میں رہنا جس پر بدلہ دیا جائے؛ سو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کبھی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی قسم کا کوئی دنیاوی مال طلب نہیں کیا۔اور نہ ہی کسی دنیاوی حاجب کی چاہ میں رہے۔بلکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے علم حاصل کرنے کی تلاش میں رہتے تھے ؛ جیسا کہ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہو:
((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاَّ اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ