کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 706
ہم بیان کریں گے ۔‘‘[انتہیٰ کلام الباطنیہ]
قاضی ابو طیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ باطنیہ کی یہ وصیت ان کے مذہب کے تمام داعیوں کے لیے ہے۔اس میں ہر عاقل کے لیے ان لوگوں کے کافر اور ملحد ہونے کی کھلی دلیل موجود ہے۔جس میں یہ لوگ صراحت کے اس عالم کے مخلوق ہونے اور اس کے پیدا کرنے والے کی نفی کرتے ہیں ۔اور ملائکہ ومرسلین کاانکار کرتے ہیں ۔آخرت اور ثواب و عقاب کے منکر ہیں ۔یہ ان تمام لوگوں کااصول ہے جسے وہ اول وثانی اور ناطق و اساس اور دوسرے رموز سے تعبیر کرتے ہیں ۔جس کے ذریعہ سے کمزور لوگوں کودھوکہ دیاجاتاہے۔ حتی کہ جب کوئی ایک ان کی بات مان لیتا ہے تو یہ لوگ اسے دھریت اور تعطیل کی منزلت تک پہنچاکر دم لیتے ہیں ۔‘‘
اس کے بعد میں ان کا تمام انبیاء ومرسلین علیہم السلام پر سب و شتم کرنا بھی ذکر کروں گا۔اوریہ کہ ان لوگوں کی دعوت کا منتہاء اللہ تعالیٰ کی وحدانیت [اوراس کے وجود]کا انکارہے۔جیسا کہ دین سے ان کی بیزاری و کفر اور عناد کو ہر وہ انسان جانتا ہے جسے علم سے واسطہ ہے۔‘‘
[باطنیہ کے عقیدہ پر ابن تیمیہ کا رد]:
میں کہتا ہوں : ’’یہ تمام امور واضح ہیں ۔باطنیہ اسماعیلیہ اور دوسرے ملحدین جیسے غالیہ ‘ نصیریہ ؛اور دوسرے لوگ جو کہ شیعیت کااظہار کرتے ہیں ؛ درحقیقت باطن میں وہ یہود و نصاری سے بڑے کافر ہیں ۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ شیعیت کفر و نفاق کی دھلیز ہے۔
[منقبت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ]:
٭ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مرتدین کے ساتھ قتال کے امام تھے۔پس یہ لوگ مرتدین ہیں ۔اورحضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور ان کی جماعت کے دشمن ہیں ۔
٭ یہاں پر یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ : اس آیت میں مذکور صحبت :
﴿اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ [التوبۃ ۴۰]
’’ جب وہ اپنے ساتھی سے فرمارہے تھے :گھبرائیے نہیں ! بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘
اپنے ساتھی کے ساتھ محبت و الفت اور موالات اور اس کی سچی اتباع کی صحبت ہے۔جس کا نفاق سے یا محض سفر کے ساتھی کی صحبت سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ وہی صحبت ہے جو کوئی بھی انسان کسی کو اپنا دوست بناتے ہوئے پیش نظر رکھتا ہے۔جیسا کہ علم ضروری کے طور پر تمام خلائق کے ہاں مشہور و معروف ہے۔ اور کئی امور کی بناپر اسے تواتر کی حیثیت حاصل ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت وموالات اور آپ پر صدق ایمان [کمال کی معراج پر تھے]؛ اورحضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ابن عم کی محبت و الفت سے بہت بڑھ کر تھے۔
٭ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان:﴿ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾۔’’بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘یہ محض ایسی ظاہری صحبت