کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 705
کہ نبوات کا زوال وغیرہ؛ جس منہج پر وہ قائم ہے۔
خبردار! اس دروازے سے آگے نہیں بڑھنا۔ ہاں صرف ان لوگوں کے لیے جن میں آپ کوئی صلاحیت پاتے ہوں ۔اور اس کی آخری منزلت قرآن اور اس کے مؤلف اور سبب تألیف کی معرفت ہے۔
خبردار! ان بہت سارے لوگوں سے بھی بچ کر رہنا جو آپ کے ساتھ اس منزلت تک پہنچے ہوں ؛ کہ انہیں اس سے اگلے درجہ تک لے کر چلو‘ اوران کے ساتھ موانست و مدارست اوران پر اعتماد کرنے میں غلطی کرجاؤ۔ایسا کرنا امور نبوت اوران کے دعوی کے مطابق اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ کتب کو باطل ثابت کرنے کے لیے آپ کے لیے مدد گار ثابت نہیں ہوگا۔ اور اس کی آخری منزلت یہ ہے کہ امام مرچکاہے؛ اوریہ کہ وہ روحانی طور پر قائم ہوگا؛اوریہ کہ تمام مخلوق روحانی طور پر اس کی طرف رجوع کرے گی۔اوروہ اللہ کے حکم سے لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا۔اور پھر روحانی صورت میں کافراور مؤمن میں فرق کرے گا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عقیدہ تمہارے لیے معاد اور آخرت کے عقیدہ اور قبر سے دوبارہ اٹھائے جانے کا عقیدہ باطل ثابت کرنے کے لیے مدد گار ہوگا۔
اس سے اگلی منزل آسمانوں میں ملائکہ اور زمین میں جنات کے وجود کوباطل ثابت کرناہے؛اوریہ کہ آدم سے پہلے بہت ساری بشریت تھی۔اور اس پر وہ دلائل قائم کریں جو کہ ہماری کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ امور وحی اور ملائکہ کے بشریت کی طرف آنے کے عقیدہ کومعطل ثابت کرنے کے لیے آپ کے مدد گار ثابت ہوں گے۔جس سے عالم کے قدیم ہونے کا عقیدہ ثابت کرنے میں مدد ملے گی۔
اس کا اگلا درجہ اوائل توحید کاہے۔اس عقیدہ کو باطل ثابت کرنے کے لیے وہ کچھ بیان کرکے سہارا لیں جو ان کی مترجمہ کتب جیسے : ’’الدرس الشافی للنفس ‘‘میں بیان ہوا ہے۔یعنی نہ ہی کوئی معبود ہے نہ ہی کوئی صفت ہے اورنہ ہی کوئی موصوف۔ یہ بیان ’’البلاغ ‘‘ میں بیان کردہ عقیدہ کو ثابت کرنے کے لیے تمہارا مدد گار ثابت ہوگا۔
اس کے علاوہ دیگر امور میں بھی یہ اپنے داعی کے لیے لازمی ٹھہراتے ہیں کہ وہ درجہ بدرجہ منزلیں طے کرتا جائے۔یہاں تک کہ وہ امام ناطق کے درجہ تک پہنچ جائے۔اورپھرر وحانی الہ بن جائے۔اس کی وضاحت ہم بعد میں کریں گے۔
اور کہتے ہیں : ’’ جس کوتم اس مقام تک لے جاؤ ‘تو اس کے سامنے امامت کی وہ حقیقت بیان کرو جو ہم نے تمہارے سامنے بیان کی ہے۔اوریہ بتاؤ کہ اسماعیل اور اس کا والدمحمد یہ دونوں اس کے نواب تھے۔’’البلاغ ‘‘ کے مطابق یہ عقیدہ اولاد علی سے امامت کا ابطال ثابت کرنے میں آپ کا مدد گار ہوگا۔پھر ایسے ہی درجہ بدرجہ اسے لیکر آگے بڑھتے رہیں یہاں تک کہ اس آخری درجہ تک پہنچ جائیں جیسا کہ آنے والے صفحات میں