کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 704
گفتگوکاآغاز کریں ۔اور سابق و تالی کا عقیدہ بیان کریں ۔اور یہ تمام چیزیں اس ترتیب کے ساتھ بیان کریں جو کہ بلاغ کے درجہ ثانیہ وثالثہ میں تمہارے لیے درج کی گئی ہیں ۔ ’’اس کا طریقہ ہم بیان کرتے ہیں : آپ ان سے انتہائی پختہ عہد و پیمان لیں ؛ اور پکی قسمیں اٹھوائیں ۔پختہ عہد تمہارے لیے جنت اور مضبوط قلعہ ہے۔اور اپنے ماننے والوں پر ان اشیاء سے حملہ نہ کردیں جنہیں وہ برا سمجھتے ہوں ؛ تاکہ آپ انہیں اعلی مراتب تک لے جائیں ۔بلکہ دھیرے دھیرے اور درجہ بدرجہ انہیں ایسے آگے لیکر چلیں جیسے ہم آگے چل کر بیان کریں گے۔ ہر فریق کے ساتھ اس کے احتمالات کے مطابق پیش آؤ۔ اگر کسی ایک انسان کے ساتھ اس سے آگے نہ بڑھیں کہ وہ محمد بن اسماعیل کو اپنا امام ماننے لگ جائے؛اوراس کے شیعہ میں سے ہوجائے۔ اوریہ کہ امام زندہ موجود ہے۔ بس اس حد سے آگے نہ بڑھیں ۔ خصوصاً ایسے لوگوں کے سامنے کثرت کے ساتھ امام کا تذکرہ کیا جائے؛ اور درہم و دینار سے اپنی پاکدامنی ظاہر کی جائے۔ اور اس کے پاس اپنا آنا جانا کم کردیں ۔ بس ایک بار ’’صلاۃ سبعین ‘‘ کے موقع پر کافی ہے۔ اسے جھوٹ ؛ زنا‘ لواط‘ اور شراب نوشی سے بچ کر رہنے کی تلقین کریں ۔ اور نرمی ‘ پیار و محبت اور صبر و تحمل کا حکم دیں ۔ اوراس خود بھی اس کے ساتھ صبر سے پیش آئیں ۔اگروہ آپ کا متبع ہوگا تو آپ اس کے پاس سعادت پائیں گے۔اور وہ ہمیشہ کے لیے آپ کا مدد گار رہے گا۔اور ایسا ہوسکتا ہے کہ بعض دوسرے ادیان کے پیروکار تمہارے ساتھ دشمنی رکھیں ‘یا پھر اسے تمہاری دشمنی پر ابھاریں ۔ اس لیے آپ اسے ایک الہ کی عبادت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے اظہار‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹوں کی امامت کے عقیدہ سے باہر نہ نکالیں ۔اور اس پرسات ائمہ کے حق میں دلیل قائم کریں ۔ اوراسے انتہائی دقت کے ساتھ نماز و روزہ اور شدت اجتہاد پر لگائیں ۔ایسے انسان پر وہ وقت بھی آئے گا کہ اس کا مال تو کیا اگر آپ اس سے اس کی بیوی بھی مانگیں گے تو وہ انکار نہیں کرے گا۔ اور اگر اس کی موت کا وقت آجائے گا تو وہ اپنا مال تمہارے نام کرجائے گا۔آپ اس کے وارث بن جاؤگے۔ اس لیے کہ اس کے نزدیک آپ سے زیادہ قابل اعتماد کوئی دوسرا نہیں ۔اور پھر آہستہ آہستہ اسے شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے منسوخ ہونے کے عقیدہ کی طرف لے کر جائیں ۔ اور یہ کہ ساتواں امام ہی آخری رسول ہے۔اور یہ بھی ایسے ہی بولتا ہے جیسے اس سے پہلے کے ائمہ بولا کرتے تھے۔اور یہ امام نئے احکام لے کر آیا ہے۔اور یہ کہ محمد کا دور چھٹا ہے۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ امام نہیں تھے بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سیاسی امور کے ذمہ دار تھے۔ ان کے متعلق ابتدائی طور پر سیاسی اور اچھی اچھی باتیں کہو۔اس میں کوئی شک نہ کہ یہ بہت بڑا دروازہ ہے ‘ اور اس میں کام بہت بڑا ہے۔یہاں سے انسان اس سے بڑے اور عظیم امور کی طرف نکل سکتا ہے۔ اور یہی بات ان چیزوں کوختم کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے جو آپ سے پہلے کے لوگ بتا گئے ہیں ۔جیسا