کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 703
اور کہتے ہیں : اگر آپ کو کوئی یہودی مل جائے توپھر اس کے سامنے انتظار مسیح کا راستہ اختیار کرو۔ اور کہو کہ یہی وہ مہدی بھی ہے جس کا انتظار مسلمان لوگ کررہے ہیں ۔اور اس کے سامنے یوم السبت کی تعظیم کرو؛ اور اس طرح کے حیلوں سے اسے اپنے قریب لاؤ۔ اور اسے یہ بتاؤ کووہ ممثول کے متعلق ان کی رہنمائی کرے گااور ممثول ساتویں منتظر کے متعلق ان کی رہنمائی کرے گا۔ اس سے ان کی مراد محمد بن اسماعیل بن جعفر ہوتے ہیں ۔ اورکہتے ہیں : یہ دور اسی کا دور ہے ‘اوروہی مسیح منتظر ہے۔وہی مہدی بھی ہے؛ اس کی معرفت حاصل ہو جانے پر تمام اعمال سے راحت مل جاتی ہے۔ اور تکلیفات ترک کردی جاتی ہیں ۔جیسا کہ ہفتہ کے دن انہیں آرام کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔اور یوم سبت میں راحت وآرام ساتویں منتظر کے دور میں تکلیفات اورعبادات سے راحت پر دلالت کرتی ہے۔ اوران کے سامنے نصاری اور جاہل مسلمانوں پرتنقید کرکے ان کی قربت حاصل کریں ؛ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام پیدا نہیں ہوئے ؛ اور ان کا کوئی باپ نہیں ۔ اور ان کے دل میں یہ عقیدہ مضبوط کرو کہ یوسف نجار ہی آپ کا والد ہے۔ اورمریم ان کی ماں ہیں ۔اور یوسف نجار ان کے ساتھ ویسے ہی کرتا تھا جیسے مرد خواتین کے ساتھ کرتے ہیں ۔اور اس طرح کی دیگر باتیں بھی کریں ؛ زیادہ دیر نہیں گزرے گی کہ یہ لوگ تمہاری اتباع کرنے لگ جائیں گے۔‘‘ اورکہتے ہیں : اگر آپ کو کوئی نصرانی مل جائے ؛ تو اس کے سامنے یہودیوں اور مسلمانوں دونوں پر طعن و تشنیع کرو۔اور ثالوث کے متعلق ان کے عقیدہ کو صحیح بتاؤ۔اورکہوکہ : باپ ؛ بیٹا؛ اور روح القدس یہ تینوں ٹھیک ہیں ۔ اور ان کے سامنے صلیب کی تعظیم کرو‘اور اسے تأویل سکھاؤ۔ اور اگرکوئی دو خداؤں کا ماننے والا مل جائے تو ان کے سامنے ایسی باتیں کرو جنہیں وہ جانتے ہیں ۔اس کے سامنے امتزاج و اختلاط اور درجہ سادسہ میں اور اس کے بعد بلاغ کی باتیں کرو۔ اور بتاؤ کہ روشنی اور اندھیرا کیسے آپس میں ملے۔ اس طرح آپ اس پر قابو پالیں گے۔ جب آپ اس میں کچھ مانوسی محسوس کریں تو پھر تمام پردے ختم کردیں ۔ اور جب کبھی آپ کاکسی فلسفی سے واسطہ پڑ جائے تو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ فلاسفہ ہی ہمارے لیے بنیاد اور اہم کردار ہیں ۔ ہم اور فلاسفہ نوامیس انبیاء کے ابطال اورقدم العالم کے عقیدہ پر یک زبان ہیں ۔اگران کی بعض باتیں ہماے خلاف نہ ہوتیں ‘ جیسا کہ وہ کہتے ہیں : اس عالم کا کوئی مدبر ہے ‘ جسے وہ نہیں جانتے ۔[ہمارے مابین کوئی بڑا اختلاف تونہیں تھا]۔ اگروہ مدبر عالم کی نفی پر آپ کے ساتھ اتفاق کرلیں ‘ تو ہمارے اور ان کے مابین موجود شبہ بھی زائل ہوجاتا ہے ۔ اور اگر آپ کو کوئی ثنوی(دو معبودوں کا ماننے والا) مل جائے تو پھر آپ کو مبارک ہو؛ یقیناً آپ کامیاب ہوگئے اور اب اس کے ساتھ آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔آپ اس کے ساتھ توحید کے ابطال پر