کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 701
اس نے اپنے آپ کو ایک عابد و زاہد کے طور پر ظاہر کیا ۔ لوگوں میں امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا اظہار کرنے لگا۔یہاں تک کہ اس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ بپاکرنے اور آپ کوقتل کروانے میں کردار ادا کیا۔ پھر اس کے بعد کوفہ چلا آیا۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلوکا اظہار کرنے لگا۔ اور آپ کے امام منصوص ہونے کا دعوی کیا۔تاکہ اس طرح سے وہ اپنی غرض تک پہنچ جائے۔ یہ باتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچیں ۔ آپ نے اسے بلایا تھا تاکہ اسے قتل کیا جاسکے مگروہ قرقسیا کی طرف بھاگ گیا۔ اس کے قصے بڑے معروف ہیں جنہیں کئی علماء نے ذکر کیا ہے۔
٭ جس انسان کو دین اسلام کے متعلق ادنیٰ سا علم بھی حاصل ہو وہ جانتا ہے کہ رافضی مذہب دین اسلام کے متناقض ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ زندیق لوگ جو دین اسلام میں فساد پیدا کرنا چاہتے تھے وہ اپنے پیروکاروں کوشیعیت کے اظہار کاحکم دیتے تھے۔اوروہ اپنے مقاصد پورے کرنے کے لیے شیعیت کا راستہ ہی استعمال کرتے تھے۔ جیسا کہ ’’بلاغ اکبر ‘‘اور ناموس اعظم کے مصنف نے ذکر کیا ہے۔
[باطنیہ کا شیعہ مذہب کے ذریعہ پھیلاؤ]:
٭ علامہ قاضی ابوبکر بن طیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’تمام باطنیہ ‘ان کے ہر مصنف اورقلم نگار کااس گمراہ کن دعوت کی نشرو اشاعت کے اسلوب وترتیب پر اتفاق
[1]
[1] مجموع الفتاوی میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ رافضیت کی اصل -جڑ- منافقین اور زندیقوں سے نکلتی ہے ۔ بیشک اسے ابن سباء زندیق نے ایجاد کیا ؛ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں ، ان کی امامت اور اس کے بارے میں واضح نصوص ہونے کے دعوی سے غلو کا اظہار کرنے لگا ، اور ان کے معصوم ہونے کا دعوی کیا ۔ اس لیے جب اس کی بنیاد ہی نفاق پر تھی تو بعض سلف رحمہ اللہ نے فرمایا : ’’حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے ، اور ان سے عداوت نفاق ہے ، ،۔ اور بنی ہاشم سے محبت ایمان ہے ، اور ان سے بغض نفاق ہے۔‘‘مجموع الفتاوی : ۲۸؍ ۴۸۳۔
ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ شرح عقیدہ طحاویہ میں فرماتے ہیں : ’’بیشک رافضیت کی بنیادیں ایک منافق زندیق نے رکھی ہیں ۔ جس کا مقصد دین اسلام کو ختم کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر تنقید کرناتھا۔ جیسا کہ علماء کرام نے بیان کیا ہے ۔ اس لیے کہ جب عبد اللہ بن سباء نے اسلام کا اظہار کیا ؛ تو اپنی خباثت اور مکر کی بنا پر اس کاارادہ دین اسلام ختم کرنے کا تھا۔ جیسے کہ پولس - یہودی- نے عیسائیوں کے ساتھ کیا ۔ اس نے اپنا عبادت گزار ہونا ظاہر کیا ۔ پھر لوگو ں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے لگا، حتی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی سازش کی ، جس کے نتیجہ میں آپ قتل ہوئے ....‘‘۔ شرح العقیدۃ الطحاویۃ (ص ۵۷۸)۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے طلب کیا تھا تاکہ اسے بہت سخت سزا دیں ۔ لیکن یہ -بد بخت - کوّے سے زیادہ چوکنا رہتا تھا۔ وہ وہاں سے بھا گ گیا اور وہ علاقہ ہی چھوڑ دیا ۔ اس کا بھاگنا اس خطرناک سازش کو تر ک کرنا اور شکست تسلیم کرنا نہیں تھا ، بلکہ وہ اپنے ان افکار کو مسلمانوں کو گمراہ کرنے ، اور فتنہ پیدا کرنے ، او ر اپنے پلان کو انجام تک پہنچانے کے لیے تھا تاکہ وہ اس کے لیے یہ ملامت و عار اور عذاب نار قیامت تک باقی رہے۔‘‘رافضیت کی بنیادعبد اللہ بن سباء یہودی کے ہاتھوں رکھے جانے کا بڑے شیعہ علماء اور مؤرخین نے(