کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 695
ساتھ بھی اور آپ کے دشمن کے ساتھ بھی۔خصوصاً جب کہ یہ کہا جارہا ہے : ﴿ لَاتَخْزَنْ ﴾پھر یہ فرمان :
﴿ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ﴾ [التوبۃ۴۰]
’’اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے نکال دیا تھا ،دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کی مدد اس صورت میں نہیں ہوسکتی تھی کہ آپ کے دشمن کو آپ کے ساتھ ملا دیا جائے۔نصرت و مدد تو اسی صورت میں تھی کہ آپ کے دوست کو آپ کے ساتھ ملایا جائے اور دشمن سے نجات عطا کی جائے۔ دشمن پر آپ کی مدد و نصرت اس صورت میں کیسے ممکن ہے کہ دشمن مسلسل آپ کے ساتھ لگارہے۔دن اوررات میں کسی وقت بھی آپ سے جدا نہ ہوتا ہے ؛ خصوصاً جب کہ آپ اتنے اہم ترین اور خطرناک سفر میں تھے۔
اللہ تعالیٰ کے فرمان میں یہ الفاظ: ﴿ثَانِیَ اثْنَیْنِ﴾: دو میں سے دوسرا۔ ﴿ اَخْرَجَہ﴾کی ضمیر سے حال واقع ہورہا ہے ۔ اس کا معنی یہ ہوا کہ لوگوں نے آپ کو نکالا اس حال میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو میں سے ایک تھے۔ آپ کو دو میں سے ایک کی صفت سے موصوف کیا گیاہے۔پس ثابت ہوا کہ یہ دونوں اکٹھے نکالے گئے تھے۔ اس لیے کہ یہ ممکن نہ ہوسکتا کہ دومیں سے دوسرا نکلے؛ مگر ان کے ساتھ کوئی دوسرا نہ ہو۔اس لیے کہ صرف اگر آپ کونکالا گیا ہوتا توپھر دو میں سے دوسرے کی بات کرنا مناسب نہ ہوتی۔پس ان دونوں ہستیوں کو اکٹھے ہی نکالا گیا تھا ۔یہاں پر لفظ مع کا قرینہ بھی اسی پر دلالت کرتا ہے۔پس اس سے لازم آتا ہے کہ دونوں اکٹھے نکلے ہوں ۔
یہی حقیقت واقع ہے۔اس لیے کہ کفار نے تمام مہاجرین کونکالاتھا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا﴾ (الحشر:۸)
’’(فئے کا مال)ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا وَ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌنِ٭ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ اِلَّآ اَنْ یَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ﴾ [الحج ۳۹۔ ۴۰]
’’جن(مسلمانوں )سے (کافر)جنگ کر رہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں بیشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے۔یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کے اس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے۔‘‘
نیز فرمان الٰہی ہے :
﴿اِِنَّمَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنْ الَّذِیْنَ قَاتَلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوْا عَلٰی