کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 694
﴿لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾۔ ’’گھبرائیے نہیں ! بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ صحیح مسلم میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میرے صحابہ کو گالی نہ دو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! ، اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر دے تو ان کے پاسنگ کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘[سبق تخریجہ] جیسا کہ اس حدیث مبارک میں ہے: ’’ اے لوگو! کیا تم میرے لیے میری ساتھی کو نہیں چھوڑو گے۔‘‘اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب میں یا مسلمانوں کے خطاب میں صحبت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مضاف کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے موالات اور دوستی کی صحبت کو متضمن ہے۔یہ دوستی اور موالات آپ پر ایمان لائے بغیر ممکن نہیں ۔پس صحابی کے لفظ کا اطلاق اس انسان پر نہیں ہوسکتا جو سفر میں آپ کا ساتھی بنا ہو اور وہ حالت کفر پر ہو [جیساکہ عبداللہ بن اریقط]۔ قرآن آپ کے بارے میں کہتا ہے:﴿اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾۔ ’’ جب وہ اپنے ساتھی سے فرمارہے تھے :گھبرائیے نہیں ! بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خبر دے رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اور آپ کے ساتھی کے ساتھ ہے۔اللہ تعالیٰ کا یہ ساتھ نصرت اور تائید کو متضمن ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے دشمن پر اور ان حضرات کے دشمن ہر کافر پر کامیابی عطافرمائیں گے۔ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ نبی کے ساتھ بھی ہو اور اس کے دشمن کے ساتھ بھی۔ اگر اللہ تعالیٰ آپ کے دشمن کے ساتھ ہوتا تو یہ بات موجب حزن و ملال تھی جس کی وجہ سے اطمینان و سکون ختم ہوجاتا۔پس اس سے معلوم ہوا کہ ’’صَاحِبِہٖ ‘‘ کا لفظ محبت اور دوستی کی صحبت کو متضمن ہے جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کا ایمان لازم آتاہے۔ ٭ ایسے ہی یہ لفظ : ﴿لاتَخْزَنْ ﴾ دلالت کرتا ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے دوست تھے؛ اس لیے کہ آپ ان کے دشمن سے خوف زدہ تھے۔اسی لیے آپ سے کہا گیا: ﴿لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾۔ ’’گھبرائیے نہیں ! بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ اگر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہوتے تو پھر صرف اسی صورت میں غمگین ہوتے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قہر و جلال کے سامنے مغلوب ہوجاتے ؛ ورنہ نہیں ۔تو پھر ہر گز یہ بھی نہ کہا جاتا: ﴿لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾۔ ’’گھبرائیے نہیں ! بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا نبی کے ساتھ ہونا ایسی بات ہے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی پہنچتی ہے۔اور آپ کے دشمن کے ساتھ ہونا ایسا معاملہ ہے جس سے آپ کو تکلیف متوقع ہوسکتی تھی۔پس یہ بات ممتنع ہے کہ اللہ ایک ہی وقت میں آپ کے