کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 688
فصل:....[غم کا محال ہونا؟] [اعتراض]:رافضی نے کہا ہے:’’یہ غم و حزن اگر اطاعت کا کام تھا تو پھر یہ بات محال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع کردیں ۔ اور اگریہ معصیت کا کام تھا تو پھر جس چیز کو یہ لوگ فضیلت ظاہر کررہے ہیں ؛ حقیقت میں وہ ذلت و رسوائی ہے ۔‘‘ [جواب]:پہلی بات: کسی ایک نے بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ محض غمگین ہونا کوئی فضیلت کا کام تھا۔بلکہ اصل فضیلت تو اس چیزمیں ہے جس پر قرآنی آیت دلالت کررہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِلَّا تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ [التوبۃ۴۰] ’’اگر تم ان (نبی صلی اللہ علیہ وسلم )کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے نکال دیا تھا دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب آپ اپنے ساتھی سے فرمارہے تھے غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ سو فضیلت اس بات میں ہے کہ آپ اس حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلے۔اور آپ کی خصوصی صحبت میں رہے۔آپ کو مطلق طور پر صحبت نبوت میں کمال حاصل تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ مبارک : ﴿ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کمال موافقت کو متضمن ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی آپ کی محبت ‘ اطمینان ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کمال معاونت و موالات ؛اور اس حالت میں کمال ایمان اور تقوی آپ کی فضیلت کے دلائل میں سے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی کمال محبت ونصرت آپ کے لیے حزن و ملال کا موجب تھی؛اگر آپ نے حزن و ملال کااظہار کیا ہو۔حالانکہ قرآن میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ آپ غمگین ہوئے بھی تھے ۔ جیسا کہ اس سے پہلے گزر چکا۔ ٭ دوسری بات : قرآن مجید میں بعینہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی موجود ہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْہِمْ وَ لَا تَکُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ﴾(النحل ۱۲۷) ’’ اور ان پر غم نہ کر اور نہ کسی تنگی میں مبتلا ہو، اس سے جو وہ تدبیریں کرتے ہیں ۔‘‘ اورارشاد فرمایا: ﴿لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْکَ اِلٰی مَا مَتَّعْنَابِہٖٓ اَزْوَاجًا مِّنْہُمْ [وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْہِمْ]﴾(الحجر۸۸) ’’اپنی آنکھیں اس چیز کی طرف ہرگز نہ اٹھائیں جس کے ساتھ ہم نے ان کے مختلف قسم کے لوگوں کو فائدہ دیا ہے [اور نہ ان پر غم کریں ]۔‘‘
[1] البخاری، کتاب الجنائز، باب قول النبی رضی اللّٰہ عنہم ’’ انا بک لمحزونون‘‘ (حدیث:۱۳۰۳)، صحیح مسلم، کتاب الفضائل۔ باب رحمتہ رضی اللّٰہ عنہم الصبیان والعیال(حدیث:۲۳۱۵)۔