کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 686
تھیں ۔وگرنہ جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر غم و اندوہ کا اظہار کیا ان کی نسبت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بات کے سب سے بڑے حق دار ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے معاملہ میں غم و اندوہ میں مبتلاہونے پر آپ پر کوئی ملامت نہ کی جائے۔ [حقیقت یہ ہے کہ جاہل اپنے طور پر کسی کی مدح کرتا ہے دراصل وہ مذمت ہوتی ہے]۔
اگر شیعہ یہ کہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اپنے قتل کیے جانے کا غم تھا۔‘‘
توہم کہیں گے:یہ تمہارے اس قول کے متناقض ہے کہ:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے؛ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے انہیں ساتھ لے لیا تھا کہ کہیں آپ کا معاملہ ظاہر نہ کردیں ۔‘‘
یہ بھی کہا جائے گا کہ : جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پر واجب کیا ہے ؛ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا جو برتاؤ تواتر کے ساتھ معلوم ہے ؛ اس کی روشنی میں تمہارا یہ دعوی باطل ہے۔
پھر یہ بھی کہا جائے گا: مان لیجیے ! آپ اپنی جان پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق غمگین ہوئے تھے ؛ تو کیا اس وجہ سے اس بات کے مستحق ہوگئے کہ آپ پرگالم گلوچ کی جائے۔بالفرض یہ مان بھی لیں کہ آپ کو اپنے قتل کیے جانے کے خوف کی وجہ سے غم و ملال تھا تو پھر بھی یہ کوئی ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے آپ پر سب و شتم کیا جائے۔
٭ پھر اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ غمگین ہونا گناہ کا کام تھا؛ تو تب بھی آپ اس پرمصر نہیں رہے؛ جب اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کیا تو آپ رک گئے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کو بہت ساری چیزوں سے منع کیا تھا اوروہ ان باتوں سے رک گئے تھے۔ اور اس نہی سے پہلے جو کام انہوں نے کیے ان پر کوئی مذمت نہیں کی گئی۔
٭ مزیدبرآں روافض کہتے ہیں :حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما جاگیر فدک اور دوسری میراث کے چھوٹ جانے پر غم سے نڈھال ہوگئے۔اس کاتقاضا یہ ہے کہ یہ لوگ دنیاوی فوائد کے چھوٹ جانے پر غمگین ہوئے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿لِکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَا آتَاکُمْ ﴾ [الحدید۲۳]
’’تاکہ تم نہ اس پر غم کرو جو تمھارے ہاتھ سے نکل جائے اور نہ اس پر پھول جاؤ جو وہ تمھیں عطا فرمائے۔‘‘
اللہ تعالیٰ تو لوگوں کو اس طرف بلارہے ہیں کہ دنیا کے چھوٹ جانے پر انہیں کوئی افسوس نہیں ہونا چاہیے۔ اور یہ سبھی جانتے ہیں کہ دنیا کے چھوٹ جانے پر غم کرنے سے منع کرنا اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ کسی کو دین کے چھوٹ جانے پر غم کرنے سے منع کیا جائے۔
اگر اس بات کو تسلیم کرلیا جائے کہ آپ دنیا کے چھوٹ جانے پر غمگین ہوئے تھے؛ تو کسی انسان کا اپنے جان پر قتل کیے جانے کے خوف سے غمگین ہونا اس بات کا زیادہ حق دار ہے بہ نسبت اس کے کہ کوئی انسان ایسی دنیا کے چھوٹ جانے پر غمگین ہو جو اسے ملی بھی نہیں ۔
٭ حقیقت یہ ہے کہ رافضی سب سے بڑے جاہل لوگ ہوتے ہیں ؛ جن سے محبت کرتے ہیں ‘ان کی مدح میں اور جن