کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 547
زمانہ میں میری اولاد میں سے ایک شخص نکلے گا، جس کا نام میرا نام اور جس کی کنیت میری کنیت ہو گی، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دیگا جیسے وہ ظلم و استبداد سے بھر چکی تھی ؛یہ مہدی ہو گا۔‘‘[1] [جواب]:ہم کہتے ہیں :’’وہ احادیث جن سے خروج مہدی پر استدلال کیا جاتا ہے وہ صحیح ہیں ۔ ان کو احمد و ابوداؤد و ترمذی نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر دنیا میں ایک دن بھی باقی رہا تو اﷲتعالیٰ اس دن کو لمبا کردیں گے یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سی- یا فرمایا: ہم میں سے- ایک شخص نکلے گا جس کا نام میرے نام پر اوراس کے والد کانام میرے والد کے نام پر ہوگا ، وہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا، جیسے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔‘‘[2] ترمذی و ابوداؤد نے یہ روایت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی ہے، اس کے الفاظ ہیں : ’’ مہدی میری عترت میں سے اولاد فاطمہ رضی اللہ عنہا میں سے ہوگا۔‘‘[3]
[1] ٭ اہل سنت والجماعت اس مہدی کو منتظر نہیں کہتے۔ اس لیے کہ وہ کسی ایسے مہدی کا انتظار نہیں کر رہے جو آ کر ان کا دین مکمل کرے گا۔ بخلاشف شیعہ کے‘ جو کہ اس کا انتظار کرنے والے کے لیے بہت بڑا اجر بتاتے ہیں ؛ جو کہ شہدائے بدر و أحد کے اجر سے بڑھ کر ہے۔ دیکھیں : بحار الأنواراز مجلسی ۵۲؍۱۲۸۔ بیشک امام مہدی کے بارے میں شیعہ اثنا عشریہ کے ہاں بڑی ہی عجیب و غریب حکایات پائی جاتی ہیں ۔ جن کی چادر کو خیال کی ڈوریوں سے بنا گیا ہے۔ اور اس کے لیے مختلف واقعات و احوال گھڑ لیے ہیں ۔ جس بعد میں زمانے کی کہانیوں میں سے ایک کہانی کی شکل دے دی گئی۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے کہ عقل سلیم اور فطرت اس کا انکار کرتی ہے۔ صرف یہی نہیں ‘ بلکہ اثنا عشریہ فرقہ کے علاوہ باقی شیعہ فرقے بھی اس کہانی کا انکار کرتے ہیں ۔بس ہم اتنا ہی کہنا چاہتے ہیں کہ کسی عاقل کے لیے یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ : سو جاؤ ‘ ابھی بہت لمبی(