کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 431
آپ کو بدلے میں دے گا، جو مسلمان ہوں گی، تب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿عَسٰی رَبُّہٗ اِِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہُ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ﴾ [التحریم۵] ’’اگر آپ انہیں طلاق دے دیں تو بہت جلدآپ کا رب تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائیگا۔‘‘ اس باب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل بہت زیادہ ہیں ۔ ٭٭٭ جب کہ روٹیوں میں فیصلہ کا قصہ [1]؛ اور اس سے بھی زیادہ باریک مسائل ایسے امور ہیں جن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت ادنی مرتبہ کے لوگ بھی فیصلہ کرلیتے ہیں ۔ فقہاء کرام کے ہاں فروعی مسائل اور قضاء میں اس سے زیادہ باریک و دقیق مسائل میں وہ لوگ بھی درست فیصلے کرلیتے ہین جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مانند بھی نہیں ہوتا۔ قرعہ کا قصہ[2] امام احمد اور ابو داود نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ لیکن جمہور فقہاء اس کے قائل نہیں ۔ امام احمد رحمہ اللہ سے اس روایت کا ضعیف ہونا نقل کیا گیا ہے۔ اورآپ نے اس روایت کو قبول نہیں کیا۔اوریہ بھی کہا گیا ہے : کہ بعد میں آپ اسی قول کے مطابق فتوی دیا کرتے تھے۔امام احمد رحمہ اللہ قرعہ کے مسئلہ میں زیادہ وسیع علم رکھتے ہیں ۔نیز آپ نے زبیہ کے مسئلہ میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کے مطابق فتوی دیا کرتے تھے۔[3]