کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 430
صحیحین میں ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((سمِعت النبِی صلي اللّٰه عليه وسلم یقول:’’ بینا أنا نائِم أتِیت بِقدحِ لبن فشرِبت مِنہ، حتی إِنِّی لأری الرِّیَّ یخرج مِن تحتِ ظفارِی، ثم أعطیت فضلِی عمر بن الخطابِ؛ قال من حولہ: فما أوَّلت ذلک یا رسول اللّٰہِ؟ قال: ’’العِلم‘‘)) [سبق تخریجہ] میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے :’’مجھے خواب میں ایک پیالہ پیش کیا گیا جس میں دودھ تھا، وہ میں نے پی لیا، یہاں تک کہ سیری کا اثر میرے ناخنوں میں ظاہرہونے لگا، پھرجو بچ گیا میں نے وہ عمر رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ صحابہ نے عرض کیا:’’ پھر آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی؟ فرمایا:’’ دودھ سے علم مراد ہے۔‘‘ صحیحین میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یا ابن الخطابِ! والذِی نفسِی بِیدِہِ ما لقِیک الشیطان سالِکاً فجاً ِإلا سلک فجاً غیر فجِّک)) [سبق تخریجہ] ’’ اے ابن خطاب ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جب بھی شیطان تمہیں کسی وادی میں ملتا ہے تو وہ تمہارا راستہ چھوڑ کردوسری وادی میں بھاگ جاتا ہے ۔‘‘ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((وافقت ربِی فِی ثلاث: قلت: ’’لوِ اتخذت مِن مقامِ ِبراہِیم مصلی‘‘ فنزلت: ﴿ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی ﴾[البقرۃ:125]۔وقلت: یا رسول اللّٰہِ: یدخل علی نِسائکَ البر والفاجِر، فلو أمرتہن یحتجِبن؛ فنزلت آیۃ الحِجابِ۔ واجتمع نِساء النبِیِ- صلی اللّٰہ علیہِ وسلم ـفِی الغیرۃِ، فقلت:﴿ عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ﴾۔[التحریم:۵]فنزلت ذلکِ ۔)) [سبق تخریجہ] ’’ میں نے اپنے پرودگار سے تین باتوں میں موافقت کی(ایک مرتبہ)میں نے کہا کہ: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاش ! ہم مقام ابراہیم کو مصلی بنا تے، پس اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ﴿ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی﴾ [البقرۃ ۱۲۵] ’’ اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بنالو۔‘‘ حجاب کی آیت بھی میری خواہش کے مطابق نازل ہوئی ۔کیونکہ میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ! کاش آپ اپنی بیویوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں ، اس لیے کہ ان سے ہر نیک وبد گفتگو کرتا ہے۔ پس حجاب کی آیت نازل ہوئی۔ اور ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ پر نسوانی جوش میں آکر جمع ہوئیں ، تو میں نے ان سے کہا کہ اگر تم باز نہ آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو طلاق دے دیں گے، تو عنقریب آپ کا پروردگار تم سے اچھی بیویاں
[1] سنن أبی داؤد من حدیث أبي ذر الغفاري رضی اللّٰہ عنہ : ۳؍۱۹۱