کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 419
درمیان فیصلہ کرنے والی چیز اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ﴾[النساء۵۹]۔
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں ، پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘
صحابہ کرام میں سے ہر ایک سے ؛جوکہ مختلف شہروں میں جاکرآباد ہوگئے تھے؛ لوگوں نے دین وایمان اخذ کیا ۔ مشرق و مغرب کے اکثر مسلمانوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی استفادہ نہیں کیا۔اس لیے کہ آپ مدینہ میں سکونت پذیر تھے۔ اور اہل مدینہ آپ کے علوم کی طرف اتنے زیادہ محتاج نہ تھے جتنے آپ سے پہلے خلفاء کے علوم کے محتاج تھے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مشورہ والے قصہ اور اس طرح کے دیگر واقعات سے صاف ظاہر ہے۔
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ وارد کوفہ ہوئے تواہل کوفہ حضرت ابن مسعودو سعد بن ابی وقاص و عمارابو موسی‘ و حذیفہ رضی اللہ عنہم سے علمی فیوض حاصل کر چکے تھے جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ روانہ فرمایا تھا۔
اہل بصرہ نے حضرت عمران بن حصین؛ابو بکرۃ ؛ عبدالرحمن بن سمرۃ اور انس رضی اللہ عنہم سے اخذ و استفادہ کیا۔ اہل شام نے کتاب و سنت کا علم حضرت معاذ و ابوعبیدہ و ابو الدرداء و عبادہ بن صامت و بلال رضی اللہ عنہم سے سیکھا۔
ان شہروں کے عباد و زھاد نے ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے علوم حاصل کیے جن کوانہوں نے دیکھا تھا۔پھران بیانات کی روشنی میں یہ بات کہنا کس حد تک درست ہے کہ اہل زہد و تصوف کا طریقہ دیگر صحابہ کو چھوڑ کرصرف حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ماخوذ ہے؟ زہد کے بارے میں متعدد کتب تصنیف کی گئی ہیں ۔ چند کتب کے نام ملاحظہ ہوں ۔
۱۔ امام احمد کی کتاب الزہد ۲۔ ابن المبارک کی کتاب الزہد
۳۔ کتاب الزہد وکیع بن جراح ۴۔ کتاب الزہد ہنادبن السری
اوروہ کتابیں جن میں زہاد و عباد کے حالات وواقعات ہیں ‘ان میں :
۵۔ حلیۃ الاولیاء ۶۔ صفۃ الصفوۃ اور دیگر کتابیں ۔
مذکوہ بالا کتب میں مہاجرین و انصارصحابہ نیز تابعین کے بہت سارے اقوال مذکور ہیں ۔ان کتب میں زہد سے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جو اقوال و احوال مذکور ہیں وہ کسی طرح بھی حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما و معاذ و ابن مسعود و ابی بن کعب و ابو ذر و ابو امامہ و دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال سے زیادہ نہیں ہیں ۔