کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 390
[جواب]: ہم کہتے ہیں : یہ صریح جھوٹ ہے۔[1] موطا امام مالک موجود ہے۔ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد سے چندروایات نقل کی گئی ہیں ۔ اس میں زیادہ غیر اہل بیت راویوں کی مرویات پائی جاتی ہیں ۔ اس میں حضرت جعفر سے صرف نو احادیث منقول ہیں ۔ او رامام مالک نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے امام جعفر کے علاوہ کسی سے بھی حدیث روایت نہیں کی۔ اسی طرح کتب حدیث و سنن و مسانید میں زیادہ تر غیر اہل بیت راویوں کی مرویات پائی جاتی ہیں ۔
فصل:....[امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور جعفر صادق رحمہ اللہ کی شاگردی]
[اشکال] :شیعہ مصنف کا یہ قول کہ: ’’ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے جعفر صادق رحمہ اللہ کی شاگردی اختیار کی تھی۔‘‘
[جواب]: یہ ایسا صاف جھوٹ ہے جسے ادنی علم رکھنے والا انسان بھی جانتا ہے۔اس لیے کہ یہ دونوں حضرات معاصر تھے۔ امام جعفر رحمہ اللہ نے [امام صاحب رحمہ اللہ سے دو سال پہلے]ایک سو اڑتالیس ہجری میں وفات پائی۔جب کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک سو پچاس ہجری میں وفات پائی۔[البتہ ان کا سن ولادت ایک ہی ہے]۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے جعفر صادق رحمہ اللہ کے والد کی زندگی میں فتوی دیا کرتے تھے۔آپ نے حضرت جعفر اور ان کے والد سے ایک مسئلہ بھی نہیں سیکھا تھا۔ البتہ ان سے زیادہ معمر لوگوں سے آپ نے استفادہ کیا تھا۔ مثلاً عطاء بن ابی رباح،اور ان کے شیخ حماد بن ابی سلیمان اور جعفر بن محمد؛ جو کہ مدینہ میں تھے۔
فصل:....[امام شافعی رحمہ اللہ اورمحمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ کی شاگردی]
[اشکال] :شیعہ مصنف کا یہ قول کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ سے استفادہ کیا تھا۔‘‘
[جواب]:یہ غلط ہے، ایسا بالکل نہیں ؛ بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ محمد بن حسن رحمہ اللہ کی صحبت میں رہے؛ان کے طرز فکر و نظر کو جانچا۔ ان سے مناظرے کیے [اور ان کی تردید میں کتابیں لکھیں ]۔آپ پہلے انسان تھے جنہوں نے محمد بن حسن کے ساتھ کھل کر اختلاف کیا ۔ اس لیے کہ محمد بن حسن رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ او راہل مدینہ پر رد کیا تھا[اور الحجۃ علی أہل المدنیۃ کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی] ۔محمد بن حسن رحمہ اللہ نے سب سے پہلے اپنے مخالفین پر رد لکھا۔سو امام شافعی رحمہ اللہ نے ان کی باتوں کو اچھی طرح دیکھا۔ اور جو چیز آپ کے سامنے حق تھی کہ اہل مدینہ کا مذہب حق پر ہے ‘ آپ نے اس کی