کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 380
ذکر ہے ‘ وہ سرے سے ضعیف اور باطل ہے۔
[حدیث ’’ اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ‘‘ کی حیثیت ]:
شیعہ کی پیش کردہ حدیث’’اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَ عَلِیٌّ بَابُہَا‘‘ حد درجہ ضعیف اورواہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اگرچہ اسے ترمذی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ تاہم یہ موضوعات میں شمار کی جاتی ہے۔[1]
ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اس کے جملہ طرق موضوع ہیں ۔‘‘
ا س کا متن خود اس کے موضوع ہونے کی شہادت دیتا ہے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات علم کا شہر ہوئی اور اس کا دروازہ صرف ایک(حضرت علی رضی اللہ عنہ ) ہوئے‘ تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و ارشادات کے مبلغ صرف علی رضی اللہ عنہ ہوں گے۔ اس سے دین اسلام کا فساد لازم آتا ہے۔اس بات پر مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے علم پہنچانے کے لیے صرف ایک شخصیت کا ہونا جائز اور کافی نہیں ؛ بلکہ آپ کے اقوال و ارشادات کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے اتنے کثیر التعداد لوگ ہونے چاہئیں کہ جن سے غائب لوگوں تک خبر متواتر حاصل ہو۔ اس لیے کہ خبر واحد سے قرائن کے بغیر علم حاصل نہیں ہوتا۔ اور کبھی خبر واحد اکثر لوگوں سے منتفی یا مخفی ہوتی ہے۔ پس انہیں وہ علم حاصل نہیں ہوتا جو قرآن اور احادیث [وسنن] متواترہ سے حاصل ہوتا ہے۔
اگر شیعہ کہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اگرچہ واحد ہیں ، مگر معصوم ہیں ، اس لیے آپ کی خبر سے یقینی علم حاصل ہوتا ہے۔ تو ہم کہتے ہیں کہ شیعہ پہلے آپ کا معصوم ہونا ثابت کریں ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معصومیت ان ہی کے قول سے ثابت نہیں ہو جائے گی ؛اس دعوی سے پہلے عصمت کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ اس طرح کرنے سے دور لازم آتا ہے۔
اجماع سے بھی آپ کا معصوم ہونا ثابت نہیں ہوتا، اس لیے کہ آپ کی معصومیت پر اجماع منعقد نہیں ہوا ۔ اگرچہ امامیہ کے ہاں اجماع اس لیے حجت ہے کہ اس میں امام معصوم کی رائے بھی شامل ہے۔ مگر بات پھر وہیں پہنچتی ہے کہ صرف اس دعوی کرنے سے کام نہیں بنے گا اس پر معصوم ہونے کے لیے ثبوت بھی چاہیے۔ پس معلوم ہوا کہ اگر دعوی عصمت حق ہوتا تو امام معصوم کے خبر دینے کے علاوہ بھی کسی ذریعہ سے اس کا علم ہونا ضروری تھا۔
پھر یہ بھی ہے کہ اگر اس شہر علم کا آپ کے علاوہ کوئی دروازہ نہ بھی ہو تو تب بھی اس سے نہ ہی عصمت ثابت ہوگی اورنہ ہی باقی امور دین۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ روایت کسی زندیق نے گھڑ لی ہے ؛ جسے جاہل لوگ مدح خیال کرتے ہیں ؛ حالانکہ اس سے اسلام میں قدح لازم آتی ہے ؛ اس لیے کہ دین اسلام صرف ایک فرد واحد سے نہیں پھیلا۔
پھر یہ بات متواتر حقائق کے بھی خلاف ہے۔یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتاب و سنت کا جو علم اکناف عالم پر محیط اسلامی شہروں میں پھیلاتھااور اس سے سب کرۂ ارضی معمور ہو چکاتھا؛ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ
[1] صحیح بخاری، کتاب الشہادات باب من اقام البینۃ بعد الیمین(ح:۲۶۸)، صحیح مسلم، کتاب الأقضیۃ، باب بیان ان حکم الحاکم لا یغیر الباطن، (ح: ۱۷۱۳)۔