کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 377
لوگوں کے جو آپ کی بات بھی نہیں مانتے تھے ؛ بلکہ آپ کو برا بھلا کہتے ؛ حقیر جانتے اور مذمت کرتے تھے۔ اس وقت یہ قلیل تعداد چند ایک حقیر قسم کے اوباش تھے جن کی کوئی اہمیت ہی نہیں تھی۔ یہ تین قسم کے لوگ تھے:ان میں سے ایک گروہ وہ تھا جنہوں نے آپ کی شان میں غلو کیا‘ اور آپ کے رب ہونے کا دعوی کرنے لگے۔ ان لوگوں کوآپ نے آگ میں جلا ڈالا تھا۔ ان میں سے ایک دوسرا گروہ ایسا بھی تھا جنہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سب و شتم کااظہار کیا ؛ ان کا سرغنہ عبد اللہ بن سباء تھا ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے قتل کرنا چاہتے تھے ؛ مگروہ مدائن کی طرف بھاگ گیا۔ ایک گروہ آپ کی فضیلت کا قائل تھا ؛ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’جس شخص کے متعلق مجھے پتہ چلا کہ وہ مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دیتا ہے تو میں اس پرحد قذف قائم کروں گا ۔‘‘ [1] حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تقریباً اسّی مختلف طرق سے مروی ہے انھوں نے کوفہ میں اپنے منبر پر فرمایا: ’’ لوگو آگاہ ہوجاؤ ! اس امت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہستیاں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔‘‘ امام بخاری اور دوسرے محدثین نے ہمدان کے کچھ لوگوں سے روایت کیا ہے ؛ جو کے آپ کے خواص سمجھے جاتے تھے ؛ جن کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : ’’اگر میں جنت کا دربان ہوتا تو ہمدانیوں سے کہتا : سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ ۔‘‘ ان لوگوں نے محمد بن حنفیہ سے روایت کیا ہے کہ میں نے اپنے والد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ فرمایا بیٹا ! کیا تجھے یہ بات معلوم نہیں ؟ میں نے کہا:’’ نہیں ‘‘ فرمایا :ابوبکر رضی اللہ عنہ ‘‘ میں نے عرض کیا ان کے بعد کون ؟ فرمایا: عمر۔میں نے کہا: پھر اسکے بعد آپ ہیں ؟ فرمایا: ’’بیشک تمہارا باپ تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی ہے ۔ ‘‘[2] امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((حدثنا محمد بن کثیر؛ حدثنا سفیان الثورِی، حدثنا جامِع بن شداد، حدثنا أبو یُعلی منذِر الثورِی، عن محمدِ ابنِ الحنفِیۃِ، قال: قلت لِأبِی: یا أبتِ من خیر الناسِ بعد رسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہِ وسلم ؟ فقال: یا بنی! أوما تعرِف؟ فقلت: لا، فقال: أبو بکر، قلت: ثم من؟ قال: ثم عمر۔ )) ’’محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے اپنے والد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا:اے میرے اباجی! نبی صلی اللہ علیہ وسلم