کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 374
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ آپ خیر کے کام میں سبقت لے گئے تھے۔‘‘ اس سے پہلے گزر چکا ہے کہ ابوسفیان نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں سوال کیا تھا؛ اس کے لیے وہ خود اور دیگر تمام لوگ جانتے تھے کہ یہی لوگ اسلام کے اصل سردار ہیں ؛ اور اسلام ان لوگوں کے ساتھ قائم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفہ ہارون الرشید نے امام مالک رحمہ اللہ سے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے منصب و مقام کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا:’’ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو جو درجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں حاصل تھا، وہ آپ کی وفات کے بعد بھی اسی مرتبہ پر فائز ہیں ۔‘‘ یہ سن کر ہارون نے دوبار کہا:’’ اے مالک! آپ نے مجھے تشفی بخش جواب دے دیا۔‘‘ صحبت میں کثرت کے ساتھ اختصاص ؛ کمال مودت و الفت و محبت ؛علم اوردین میں مشارکت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ دوسروں لوگوں سے بڑھ کر اس معاملہ کے حق دار تھے۔ جوکوئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال سے واقف ہے ؛ اس کے لیے یہ بات کھلی ہوئی اور واضح ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ علم و فقہ کے حصول میں اس طرح سے قائم تھے کہ دوسرے لوگ اس سے عاجز آگئے تھے ؛ آپ باقی لوگوں کے لیے مسائل کی وضاحت کرتے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کوئی ایسا قول منقول نہیں جو خلاف نص ہو۔یہ بات علم میں آپ کے تبحر ومہارت کی نشانی ہے[اس سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی علمی فوقیت کا اظہار ہوتا ہے]۔جب کہ باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی اقوال نصوص کے خلاف منقول ہیں اس لیے کہ ان لوگوں تک یہ نصوص[ شرعی دلائل ] نہ پہنچ پائی تھیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نصوص[ شرعی دلائل ]سے موافقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موافقات سے زیادہ ہیں ۔یہ بات ہر وہ انسان جانتا ہے جسے علمی مسائل؛ ان میں علماء کے اقوال اور شرعی ادلہ اور ان کے مراتب کی معرفت ہو۔اس کی مثال بیوہ کی عدت کو لیجیے ۔اس مسئلہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہی نص کے موافق ہے کسی دوسرے کا نہیں ۔ایسے ہی حرام کا مسئلہ بھی ہے ۔ اس مسئلہ میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کی نسبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ اوردوسرے صحابہ کرام کا قول نصوص[ شرعی دلائل ]کے زیادہ موافق ہے۔ اور ایسے ہی وہ عورت جسے اس کے شوہر نے طلاق کا اختیار دے رکھا ہو؛ اور ایسے ہی وہ عورت جس کا مہر اس کے سپرد کردیا گیا ؛ اورخلیہ ؛ بریہ ؛ بائین؛ اور طلاق البتہ ؛ اوردوسرے بہت سارے فقہی مسائل کا یہی حال ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اُمم سابقہ میں مُلہَم موجود تھے، اگر میری امت میں کوئی ملہم من اللہ ہوا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔‘‘[1] بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مجھے خواب میں ایک پیالہ پیش کیا گیا جس میں دودھ تھا، وہ میں
[1] صحیح بخاری:حدیث نمبر۵۷۵ [2] بخاری (ح:۳۶۵۴)مسلم، (ح:۲۳۸۲) [3] البخاری،(ح:۳۶۶۱)