کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 372
یہ مقام ان دوحضرات کے علاوہ کسی کو نہ مل سکا۔بلکہ آپ نے فرمایا: ’’ تم پر میری سنت اور میرے بعد میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت لازم ہے ۔‘‘[تخریج گزرچکی ہے]۔ اس میں خلفاء اربعہ کی اتباع کا حکم دیاگیا ہے ‘اور ان میں سے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو اقتداء کے ساتھ بطور خاص ذکر کیاہے۔مسلمانوں کے لیے اقوال و افعال کی سنت میں متقدٰی کا مرتبہ متبع کے مرتبہ سے اوپر ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ دوران سفر بہت سے مسلمان تھے....۔ایک لمبی حدیث ہے ؛ جس میں آپ نے فرمایا۔ ’’اگر لوگ ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی اطاعت کریں تو راہ راست پر قائم رہیں گے۔‘‘[مسلم ۱؍۴۷۲] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ وہ کتاب اللہ سے فتوی دیا کرتے؛جب وہاں کوئی بات نہ ملتی تو سنت میں حل تلاش کرتے ؛اگر وہاں بھی کوئی نص نہ پاتے تو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے قول کے مطابق فتوی دیا کرتے تھے۔یہ معاملہ حضرت عثمان و علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ نہیں کیا کرتے تھے۔ ابن عباس حبر امت تھے ؛اور اپنے زمانہ کے صحابہ میں سب سے بڑے عالم تھے ۔ آپ ترجیحاًحضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے قول کے مطابق فتوی دیا کرتے تھے۔یہ بھی ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حق میں یہ دعا فرمائی تھی: ’’ اے اﷲ ! اسے دین کا فہم عطا کر اورقرآن کی تفسیر سکھا دے۔‘‘ [1] حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کو باقی تمام صحابہ میں خصوصیت حاصل تھی۔ان میں بھی زیادہ خصوصیت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ اس لیے کہ آپ عام طور پر رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھ کر علوم دین اور مصالح مسلمین کے بارے میں گفتگو کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ ابوبکر ابن ابی شیبہ نے روایت کیاہے ؛ آپ فرماتے ہیں : ہم سے ابو معاویہ نے حدیث بیان کی ؛ ان سے اعمش نے اور ان سے ابراہیم نے ؛ان سے حضر ت علقمہ رضی اللہ عنہ نے۔آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مختلف امور کے سلسلہ میں بات چیت کیا کرتے تھے، میں بھی ان کے ساتھ ہوا کرتا تھا۔‘‘ صحیحین میں حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اصحاب صفہ غریب لوگ تھے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بارفرما یا: ’’ جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو ان میں سے لے جائے ۔اور اگر چار کا ہو تو پانچواں اورچھٹا ان میں سے لے جائے ۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تین آدمی لے گئے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس آدمی لے گئے۔‘‘ حضرت عبدالرحمن کہتے ہیں :’’ ....ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کھانا کھایا اور وہیں عشاء کی نماز ادا کی اس کے بعد بھی اتنی دیر ٹھہرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی۔اس کے بعد اپنے گھر میں آئے ان سے ان کی بی بی
[1] مسند احمد(۴؍۲۲۷) [2] سنن ترمذی ، کتاب المناقب باب (۱۶؍۳۵) (حدیث:۳۶۶۲)، سنن ابن ماجۃ۔ المقدمۃ۔ باب فضل ابی بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (حدیث:۹۷)۔