کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 370
فصل:....حضرت علی رضی اللہ عنہ اَعْلَمُ النَّاس تھے [اشکال] :شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ اعلم الناس تھے۔‘‘ [جواب]: ہم کہتے ہیں :اہل سنت والجماعت اس بات کو تسلیم نہیں کرتے ۔اہل سنت والجماعت کے علماء کرام رحمہم اللہ کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ’’ اعلم الناس حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما تھے۔‘‘ کئی علماء کرام نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب سے بڑے عالم تھے۔اس مسئلہ میں اپنی جگہ پر بڑے وسیع اور مضبوط دلائل ہیں ۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی شخص فیصلہ صادر کرتا نہ فتویٰ دیتا اور نہ وعظ کہہ سکتا تھا۔جب بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کسی دینی معاملہ میں شبہ ہوا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس شبہ کا ازالہ کیا۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات لوگوں پر مشتبہ ہو گئی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کا یہ شبہ دور کیا تھا۔ پھر انھیں آپ کی تدفین میں شبہ لاحق ہوا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کا ازالہ کیا۔ پھر مانعین زکوٰۃ سے نبرد آزما ہونے کے بارے میں تنازع بپا ہوا توآپ نے نص کی روشنی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر اس کی حقیقت واضح کی۔پھر [عمرہ کے لیے مسجد الحرام داخلے کے بارے میں شبہ ہوا؛ کیونکہ ] اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ اٰمِنِیْنَ﴾(الفتح:۲۷) ’’اگر اﷲ نے چاہا تو تم خانہ کعبہ میں کامل امن و امان سے داخل ہو گے۔‘‘[توسیّدناابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس شبہ کو رفع کیا ] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی تشریح کی تھی کہ:’’ اﷲتعالیٰ نے اپنے بندے کواختیار دیا تھا کہ دنیا و آخرت میں سے جسے چاہو پسند کرلے۔‘‘ [1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کو بتایا کہ کلالہ کسے کہتے ہیں ؛ پھراس بارے میں کسی نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔[2] حضرت علی رضی اللہ عنہ اوردوسرے صحابہ نے بھی آپ سے [روایت حدیث میں ]استفادہ کیا تھا۔ جیسا کہ سنن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ فرماتے ہیں : ’’جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو جتنا فائدہ اﷲتعالیٰ چاہتے مجھے پہنچاتے؛اور جب کوئی اور دوسرا شخص مجھے حدیث سناتا تو میں اس سے حلف لیتا ؛جب وہ حلف اٹھاتا تو میں اس کی تصدیق کرتا ؛ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث سنائی اور انھوں نے سچ کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص بھی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور پھر وضوء کرکے دو رکعت نماز ادا کرتا اور اﷲ سے اپنے گناہ کی مغفرت طلب کرتا ہے تو اسے بخش دیا جاتا ہے۔‘‘ [3]