کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 368
[جواب]: ہم کہتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ادعیہ زیادہ تر موضوع ہیں ۔[1] ہم پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان اور صحابہ کرام کی شان اس سے بہت بلند تھی کہ وہ اس قسم کی دعائیں پڑھا کرتے ۔ ان میں سے کسی دعا کی کوئی سند ہی نہیں ۔ سب سے افضل دعائیں وہ ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول اور ثابت ہیں ۔اوراس امت کے اولین و آخرین میں سے بہترین لوگ یہی دعائیں کیا کرتے تھے۔ [اشکال ]:شیعہ کا یہ قول کہ ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک دن اور رات میں ایک ہزار رکعت پڑھا کرتے تھے۔‘‘ [جواب]: یہ ایسا باطل جھوٹ ہے جس میں مدح کا کوئی پہلو نہیں ۔بیشک شب و روز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجموعی فرض و نفل نماز چالیس رکعت تھی۔ ایک امیرِ امت جو لوگوں کے امور متنازعہ فیصلے کرتا اور ان کے سیاسی مصالح میں مشغول رہتا ہو ‘ وہ ایک ہزار رکعت ادا کرنے پر اسی صورت میں قادر ہو سکتا ہے جب وہ کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے والی نماز ادا کرتا ہو۔ یہ منافقین کی نماز ہے ؛ہم سمجھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دامن ایسی بے کار نماز سے پاک ہے۔ ٭ جہاں تک صفین کی راتوں میں ذکر کا تعلق ہے تو صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ وہ اذکار جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے سکھائے تھے ؛ جب سے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنے ہیں ؛ کبھی انہیں ترک نہیں کیا ۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: ’’ صفین کی راتوں میں بھی؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ صفین کی راتوں میں بھی انہیں ترک نہیں کیا؛ سحر کے وقت مجھے یاد آگیا تو میں نے وہ اذکار پڑھ لیے تھے ۔‘‘ [مسند احمد‘ح:۸۳۸] ٭ جہاں تک آپ کے جسم سے لوہا نکالنے کی بات ہے تو یہ سفید جھوٹ ہے۔کبھی آپ کو ایسے لوہا لگا ہو؛ کسی بھی صحیح روایت سے ثابت نہیں ۔ [اشکال]:شیعہ کا یہ قول کہ ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز کے دوران زکوٰۃ ادا کردی تھی۔‘‘[یعنی نماز اور زکوٰۃ کو جمع کیا ] [جواب]: یہ بھی صریح جھوٹ ہے، جیسا کہ اس سے پہلے گزرچکا ؛ نیزاس میں مدح کی کوئی بات نہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ایسا کرنا مستحب ہوتا تو اسے مسلمانوں کے لیے مشروع کیا ہوتا۔اور اگر مسلمان نماز میں صدقہ دینے کو مستحب سمجھ رہے ہوتے تو وہ ضرور ایسا کرتے۔جب مسلمانوں میں سے کسی ایک نے بھی اس چیز کو مستحب نہیں سمجھا تو پتہ چلا کہ شرعاً نماز میں ایسی حرکت کرنا ناروا [مکروہ] ہے۔ ٭ یہی حال نذر ماننے اور چار درہم صدقہ کرنے والے قصہ کا ہے؛ یہ تمام جھوٹ ہے ۔ نیز اس میں مدح کا کوئی پہلو نہیں ۔
[1] البخاری، کتاب الصوم۔ باب حق الجسم (ح:۱۹۷۵) مسلم کتاب الصیام، باب النھی عن صوم(ح:۱۱۵۹)۔ [2] صحیح مسلم۔ کتاب صلاۃ المسافرین باب الحث علی صلاۃ اللیل(حدیث:۷۷۵)۔