کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 367
کرتا ہوں ۔ قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ۔ بیویوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ؛ جس نے میری سنت سے انحراف کیا اس کا مجھ سے کچھ تعلق نہیں ۔‘‘ [1] بخاری و مسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دروازے پر دستک دے کر مجھ سے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا :’’کیا تم دونوں بیدار نہیں ہوتے اورنماز نہیں پڑھتے؟ تومیں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! ہماری جانیں اﷲ کے ہاتھ میں ہیں ، جب وہ جگانا چاہتا ہے توہمیں جگا دیتا ہے۔‘‘ یہ سن کر آپ ازراہ افسوس اپنی ران پر ہاتھ مارتے اور یہ کہتے ہوئے واپس تشریف لے گئے کہ:﴿وَ کَانَ الْاِنْسَانُ اَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلًا﴾ ’’ انسان بڑا جھگڑالو واقع ہوا ہے۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رات کو سویا کرتے تھے۔ نیز یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جگایا؛اور آپ کے اسلوب کلام کو پسند نہیں فرمایا تھا؛ اور آپ یہ کہتے ہوئے واپس پلٹے : ﴿وَ کَانَ الْاِنْسَانُ اَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلًا﴾ ’’ انسان بڑا جھگڑالو واقع ہوا ہے۔‘‘ [اشکال] :شیعہ مصنف کا یہ قول ہے کہ ’’ لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے رات کی نمازیں اور دن کے نوافل سیکھے۔‘‘ [جواب] : اگر شیعہ کی مراد یہ ہے کہ بعض مسلمانوں نے یہ باتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سیکھیں تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ۔ تمام صحابہ نے کچھ نہ کچھ لوگوں کوتعلیم دی ہے۔[ لوگ ہمیشہ اپنے اکابر سے اچھی باتیں سیکھتے چلے آئے ہیں ] اور اگر شیعہ مصنف یہ کہنا چاہتا ہے کہ اکثر[یاسب] لوگوں نے یہ آداب آپ سے سیکھے تو یہ بڑا مکروہ [اور بھونڈا]جھوٹ ہے۔[ اس لیے کہ صحابہ نے یہ باتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھی تھیں ، جہاں تک تابعین کا تعلق ہے] ان میں سے اکثر نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا تک نہ تھا۔[ ان سے آداب عبادت سیکھنا تو درکنار]۔مگر وہ راتوں کے شب بیدار دن کو نمازیں پڑھنے والے تھے۔ اکثر بلاد اسلامیہ حضرت عمر اورحضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے دور میں فتح ہوئے۔ جیسے شام ‘ مغرب ‘ خراسان‘ [وغیرہ]۔ ان لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا بھی نہیں تھا ‘ کچھ سیکھنا تو درکنار رہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی حال تھا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان چیزوں کی تعلیم پائی۔ اس قسم کے دعوی صرف اہل کوفہ کے متعلق ممکن ہے۔ اور ان کے بارے میں بھی سبھی جانتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کوفہ آنے سے پہلے ان لوگوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے تعلیم پائی تھی۔ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوفہ آمد سے قبل لوگوں میں علم و عمل کے لحاظ سے سب سے کامل لوگ تھے۔ یہی حال باقی صحابہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کا ہے۔ [اشکال] :شیعہ کا یہ قول کہ ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا سب وقت ادعیہ ماثورہ پڑھتے ہوئے گزرتا تھا۔‘‘